WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

"دوام " قسط نمبر4 The Eternity





" دوام "
      
An inspirational and alluring tale of a Scientist's love to her                                                " Homeland "




قسط نمبر


اِرسہ کی شادی کی تاریخ پہلے رامین اور پھر منتہیٰ کے سمیسٹر امتحانات کے باعث تین مہینے بعد کی رکھی گئی تھی ۔۔۔ گھر کی چھوٹی سی تقریب میں فواد نے اِرسہ کو نازک ڈائمنڈ رِنگ پہنا ئی ۔۔ فواد خاصہ گڈ لوکنگ اور ہنس مکھ تھا ۔۔دو بہن بھائی اور والدین پر مشتمل چھوٹی سی فیملی تھی ۔۔۔ اِرسہ آجکل ہواؤں میں تھی۔۔ اور دادی کو ہول اٹھ رہے تھے کہ بڑی بیٹی کی موجودگی ،میں چھوٹی کی شادی ہونے جا رہی تھی ۔۔ جبکہ منتہیٰ اِن سب چکروں سے بے نیاز سٹڈیز اور فاؤنڈیشن کے درمیان گھن چکر بنی ہوئی تھی ۔۔ لیکچر کے دوران سر یوسف نے اُسکی تھکی تھکی حالت خاص طور پر نوٹ کی ۔۔
منتہیٰ آپ آفس میں میرے پاس آئیے۔ 
اوکے سر ۔۔ چکراتے دماغ کے ساتھ وہ سر یوسف کے آفس پہنچی۔ ۔۔
آؤ بیٹھو ۔۔ سر نے بغورُ اسے دیکھا ۔۔ منتہیٰ مجھے کچھ دن سے آپ ٹھیک نہیں لگ رہیں ۔۔۔ کیا مسئلہ ہے ؟؟
نتھنگ سر۔۔ بس مصروفیت بڑھ گئی ہے ۔۔ اُس نے ٹالا
تو مصروفیت کو کم کرو ۔۔ کچھ دن اور ہیں ارمان انشاء اللہ جوائن کرلے گا ، تب تک پراجیکٹس وغیرہ کو ملتوی کردو ۔۔ منتہیٰ انہیں اپنی بیٹی کی طرح عزیز ہو گئی تھی ۔
اوکے سر ۔۔ وہ مسکرائی 
ڈیٹس اے گڈ گرل ۔۔ !!! سر مجھے کچھ ٹاپکس ڈسکس کرنے تھے ۔۔۔ منتہیٰ کویک دم یاد آیا 
ٹھیک ہے کسی دن ڈسکس کریں گے ۔۔ ابھی تمہیں آرام کی ضرورت ہے گھر جاؤ ۔۔ اور سکون سے لمبی نیند
لو۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارمان یوسف کی دو ماہ بعد ایس ٹی ای واپسی کو اُن سب نے ملکر سیلیبریٹ کرنا تھا ۔۔ یونیورسٹی سے نکل کر 
فاریہ نے دو بوکےخریدے ایک سفید ٹیولپ اور دوسرا لال گلاب ۔۔۔!!
یہ دو بوکے کیوں لیئے ہیں؟؟؟ منتہیٰ حیران ہوئی
ایک تمہارے لیئے۔۔ پیسے بعد میں دیدینا ۔۔ فاریہ نے جتایا 
میں نے تمہیں کہا تھا جو تم نے لیا ہے ۔۔ ہونہہ
تو تم ارمان بھائی کو بوکے نہیں دوگی ۔۔ اُسے شاک ہوا 
ہر گز نہیں ۔۔ !! کورا جواب آیا 
فاؤنڈیشن آفس پہنچتے ہی۔۔ منتہیٰ بوا ئز کے ایک گروپ کی طرف بڑھ گئی جو کافی دیر سے اُس کا ہی انتظار کر رہے تھے ۔فاریہ بڑبڑاتی ہوئی کانفرنس روم پہنچی ۔۔۔ ویلکم بیک ارمان بھائی ۔۔ اُس نے بیک وقت دونوں بوکے اُسے تھمائے ۔۔۔ 
یہ دوسرا بُوکے کس کی طرف سے ہے ؟؟ ارحم نے آنکھیں نچائیں ۔۔ منتہیٰ ، فاریہ کے ساتھ نہیں تھی یہ بھی میری طرف سے ہی ہے ۔۔ فاریہ نے زچ ہو کر دَھپ سے رامین کی ساتھ والی سیٹ سنبھالی۔ جو اپنے کالج سے سیدھی یہیں آئی تھی ۔۔۔
وہ سب مزے سے چائے اور ریفریشمنٹ اُڑا رہے تھے ۔۔ جب ڈاکٹر عبدالحق ، منتہیٰ اور کچھ بوائز کے ساتھ اندر داخل ہوئے 
ویلکم بیک مائی بوائے ۔۔۔ وہ بہت گرم جوشی کے ساتھ ارمان سے ملے ۔۔۔ یہ کسٹکے سٹوڈنٹس نے اپنے کچھ کمپیوٹرپراجیکٹ منتہی کے ساتھ ڈسکس کیئے ہیں ۔۔۔ انہیں فوری طور پر جی آئی ایس ونگ کی تمام سہولیات فراہم کریں ۔۔ارمان کوکچھ تفصیلات بتا کر ڈاکٹر عبدالحق جا چکے تھے اور ان کے ساتھ کوہاٹ یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس بھی ۔۔۔
     کسٹ کے نام پر شہریار کو اَچھو لگا ۔۔۔ اف۔۔!!! مارے گئے ۔۔
ہاتھ میں پکڑی فائلز کو ٹیبل پر رکھتے ہوئے منتہیٰ نے اُن سب کو گھورا ۔۔ اگر آپ لوگوں کی ریفرشمنٹ ختم ہو گئی ہو تو ۔۔ ہم کچھ کام کی بات کر لیں ۔۔۔۔؟؟ وہ سب اپنی جگہ اٹینشن ہوئے ۔۔ پہلی شامت کس کی آتی ہے ؟؟؟
Sheheryar jahangir you are fired right now ...!!!
اور میرا خیال ہے کہ آپ مجھ سے ریزن پوچھنے کی حماقت ہر گز نہیں کریں گے۔ منتہیٰ نے تھیکی نظروں سے شہریار کو گھورا
اوکے میم ۔۔۔!! شہریار کی نگاہیں جھکی تھیں ۔۔یقیناٌ اس سے کوتاہی ہوئی تھی ۔
پھر منتہیٰ نے کچھ فائلز ارمان کی طرف بڑھائیں یہ کسٹ اور این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کے سٹوڈنٹس کی پراجیکٹ فائلزہیں۔۔ اب انکو آپ خود ڈیل کریں ۔۔
  میڈمکیا غازی ونگ کی کمانڈ ارمان کے پاس ہی ہے یا آپ اُسے بھی بر طرف کر چکی ہیں ؟؟ صہیب کا لہجہ خاصہ تھیکا تھا
مسٹر صہیب میر !! ارمان یوسف کو غازی اللہ تعالیٰ نامزد کر چکا ہے ۔۔ میری کیا مجال ہے اِس فیصلے کے سامنے ۔۔ منتہیٰ شدیدطیش میں آئی ۔۔۔ ارمان یوسف کا مقابلہ کرنے کے لیئے ابھی آ پ کو بہت کچھ سیکھنا ہے ۔۔ بہت سی آزمائشوں سے گزرناہے ۔۔سمجھے آپ ۔۔۔ !!! اُس نے غصے سے سامنے کھلی فائل بند کی ۔
اور کانفرنس ہال میں گونجنے والی پہلی تالی صہیب میر ہی کی تھی ۔۔۔۔ اُن سب نے تالیاں اور ٹیبل بجا کر بہت دیر تک ارمان کو ٹرائیبیوٹدیا ۔۔۔!!!
ارمان کے لبوں پر بہت گہری دلکش مسکراہٹ اتری ۔۔۔ بلآ خر ۔۔۔ بلآخر ۔۔ منتہیٰ نے تسلیم تو کیا ۔۔۔!!!!
منتہی کچھ جُز بُز ہو کر جانے کے لیئے اٹھی ۔۔ اگلے ماہ میرے سمیسٹر ایگزامز ہیں اور پھر کچھ ذ اتی مصروفیات۔۔۔میں اب ویکلی میٹنگز میں کچھ عرصے تک شریک نہیں ہو سکو گی ۔۔۔ چلو رامین اُس نے بہن کو اشارہ کیا 
Ma'am !! We will miss you sooooo much...!!
ارحم تنویر کی آواز پر اُس کے بڑھتے قدم تھمے ۔۔۔ جس کے چہرے پر تاؤ دلانے والی مسکراہٹ تھی 
Dnt worry Arham tanveer ..Will meet you soon...
 تب تک فیصلہ کر لینا ۔۔۔!!! منتہیٰ کے لبوں پر گہری مسکراہٹ اُتری 
کیسا فیصلہ میم ۔۔؟؟ ارحم حیران ہوا 
یہی کہ اگر میرے ہاتھوں قتل ہوئے تو شہادت کے اعزاز سے محروم ہو جاؤ گے ۔۔۔
Bcoz I gonna do that with solid reason....!!
میری چوائس بہرحال سیکنڈ آپشن ہی ہوگی۔۔۔ ارحم نے پیچھے سے ہانک لگائی 
منتہیٰ غضب ناک ہوکر پلٹی ۔۔ مگر اُس کے کچھ کہنے سے پہلے ہی ارمان نے اپنے ہاتھ میں پکڑا پین کھینچ کر ارحم کو مارا ۔۔۔ وہ بھی آخری حد کا ڈھینٹ تھا ۔۔!!
رامین اَرحم کو مُکا د کھاتے ہوئے بہن کے پیچھے لپکی ۔۔۔ سارا راستہ اب اُسکی شامت آنی تھی
وہ سب بہت دیر تک ہنستے رہے ۔ ۔۔خیر ارمان بھائی بُوکے تو آپ کو نہیں ملا مگر آج آپکی تعریف ضرور ہو گئی ۔۔۔ بہت بہت مبارک ہو ۔۔ فاریہ نے ارمان کو چھیڑا
And credit goes to me ...!!
۔۔۔ صہیب نے کالر جھاڑے ۔۔۔
وہ سب نا جانے آج کیا کھا کر آئے تھے۔۔۔۔ منتہیٰ پہلی دفعہ بری طرح زَ چ ہوئی تھی ۔۔!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


لال بھاری شرارہ ، نفیس گولڈ جیولری اور عمدہ میک اپ ۔۔ ارسہ ما شاء اللہ قیامت ڈھا رہی تھی ۔۔
جبکہ منتہیٰ ہلکے کام والے ریڈکرتا پاجامہ میں آج بھی سادہ تھی ۔۔ فاریہ اور رامین کے شدید اسرار کے باوجود اس نے بال نہیں کھولے تھے ۔۔ !!!
ڈاکٹر یوسف کی ٹیبل پر وہ اُنکو سلام کرنے گئی۔۔ تو خلافِ توقع ارمان بھی اُن کے ساتھ تھا ۔۔
یہ کیوں ٹپک پڑا ہے ۔۔؟؟ وہ بد مزہ ہوکر کچھُ اونچا بڑ بڑائی
کیونکہ اُنہیں اِنوائٹ کیا گیا تھا ۔۔ فاریہ قریب ہی کہیں موجود تھی ۔
جی نہیں ابو نے صرف سر یوسف اور اُنکی وائف کو اِنوائٹ کیا تھا ۔۔۔ ہونہہ ۔۔ وہ منتہیٰ ہی کیا جو کسی کے مان لے۔تمہاری اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ ارمان بھائی کو رامین نے ہی نہیں خود اِرسہ نے بھی سپیشل اِنویٹیشن دیا تھا ۔۔۔
ویسے تم نے نوٹ کیا ۔۔آج انکی خاصی گہری نگاہیں ہیں تم پر ۔۔ شرارت سے دیدے نچا کر فاریہ بھاگی ۔اور آج ایک فاریہ نے ہی نہیں ارمان کے ساتھ بیٹھے اُس کے ممی ، پاپا نے بھی اسکی نظروں کی پسندیدگی نوٹ کی تھی۔۔ منتہیٰ کی کمر تک جھولتی گھنے بالوں کی چوٹی آج ارمان نے پہلی دفعہ دیکھی تھی ۔۔ مجھے دیوانہ کرنے کے لیئے تو آپ کا یہ گھنا جنگل ہی کافی ہے ۔۔ ارمان کی بہکتی نظریں بار بار ایک ہی طرف اٹھ رہی تھیں ۔۔
گھر واپسی پر مریم کچن میں کافی بنا نے لگیں ۔۔ یوسف وہیں انکے پاس چلے آئے
مبارک ہو تمہارے بیٹے نے افلاطون بیوی ڈھونڈ لی ہے ۔۔ مریم نے کافی پھینٹتے ہوئے اُنہیں مبارکباد دی یوسف ہنسے ۔۔ کیسی لگی تمہیں منتہی ؟؟؟
اچھی ہے ۔۔ سادہ مزاج ہے اور سلجھی ہوئی ۔۔۔ مریم کو واقعی منتہیٰ پسند آئی تھی ۔۔۔ لیکن تم نے نوٹ کیا ارمان کو اُس نےلفٹ تک نہیں کرائی ۔۔۔!!!
بھئی اچھی لڑکی جب مرد کی اپنی ذات میں پسندیدگی محسوس کرتی ہے ۔۔ تو خود ہی اپنے خول میں بند ہوکر چھپ جاتی ہے۔
تمہیں یاد نہیں جب میں آتا تھا ۔۔۔ تم ڈھونڈنے سے بھی کہیں نہیں ملتی تھیں ۔۔ یوسف کو اپنا وقت یاد آیا ۔۔۔ اور اُن کےاِن الفاظ پر کچن کی طرف بڑھتے ارمان کے قدم تھمے ۔۔ یہ لو سٹوری۔۔ تو اسے آج تک پتا ہی نہیں تھی۔!!
جی نہیں میں کوئی آ پ سے نہیں چھپتی تھی ۔۔ مجھے تو کچھ پتا بھی نہیں تھا ۔۔۔مریم اَنجان بنیں
لو میں تو ماموں کے گھر آتا ہی تمہارے لیئے تھا ۔۔۔ یوسف نے شرارت سے اُنکا ہاتھ تھاما اُسی وقت ارمان کا سیل تھرتھرایا ۔۔۔ اَرحم کالنگ ۔۔۔ اس نے زیرِ لب ایک موٹی گالی سے نوازکر سیل سائلنٹ پر ڈالایہ ہمیشہ غلط وقت پر ہی کال کرتا ہے ۔۔۔ ہونہہ ۔۔ پھر قدم اندر بڑھائے
یہ تم چھپ کے کیا سن رہے تھے ۔۔ ممی نے اُسکی چوری پکڑی
ممی سچ میں میرے گناہگار کانوں نے کچھ بھی نہیں سنا ۔۔۔ ویسے کیا کوئی خاص بات تھی ۔۔
ارے نہیں ہم بس ذرا مریم اور منتہیٰ میں Resemblanceڈھونڈ رہے تھے ۔۔ ڈاکٹر یوسف نے اُس پر گہری نظر ڈالی
اچھا تو پھر کتنی ملیں آپ کو ۔۔۔۔؟؟؟ وہ بھی کم ڈھینٹ نہیں تھا
جتنی تمہارے اِن گناہ گار کانوں نے سنیں ۔۔ ممی نے اُس کا کان کھینچا ۔۔
ارمان کافی کا سپ لیکر ہنسا ۔۔ چلیں پھر لگیں رہیں آپ دونوں ۔۔ گڈ لک ۔۔ وہ جانے کے لئے اٹھا
ارمان پھر ہم جائیں منتہیٰ کے گھر ۔۔؟؟ مریم نے اُسے پیچھے سے پکارا
ممی آپکا دل چاہ رہا ہے تو ضرور جائیں ۔۔۔ واہ، کیا تجاہلِ عارفانہ تھے۔۔ ڈاکٹر یوسف ہنسےمیں پروپوزل لیکر جانے کی بات کر رہی ہوں ۔۔ مریم نے اسے آ نکھیں دکھائیں اُوہ اچھا ۔۔ !! پھر مٹھائی ساتھ لے کر جائیے گا خالی ہاتھ نہیں جاتے ۔۔۔ اُس نے مڑے بغیر ہانک لگائی یہ کچھ زیادہ ہی ڈھینٹ نہیں ہو گیا ۔۔ مریم کو تاؤ چڑھا ۔۔۔
ہاں۔ اپنے باپ پر گیا ہے نہ ۔۔۔یوسف نے شرارت سے دوبارہ انکا ہاتھ تھاما ۔۔
تم سے بہت شریف ہے وہ ۔۔ مریم نے غصے سے ہاتھ چھڑایا ۔۔ اور یہ بات تو ڈاکٹر یوسف بھی مانتے تھے ۔۔۔پسندیدگی یامحبت ۔۔ ارمان جس سٹیج پر بھی تھا ۔۔ وہ منتہیٰ کا بے انتہا احترام کرتا تھا ۔۔!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


رامین نے ڈرتے ڈرتے منتہیٰ کے کمرے میں جھانکا ، جو سٹڈی ٹیبل پر لیپ ٹاپ کھولے کھٹا کھٹ ٹائپ کرنے میں بزی تھی آپی ۔۔رامین کی مرَی مرَی آواز بمشکل نکلی آپی وہ ۔۔۔ منتہیٰ نے مڑ کر بغور اُسے دیکھا ۔۔ کیا بات ہے رامین ؟؟ لہجہ نرم تھا ۔۔ رامین کو حوصلہ ہواارمان بھائی کی کال ہے ۔۔و ہ کہہ رہے آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔۔ رامین نے بشمکل تھوک نگلا
منتہیٰ کی مٹھیاں بھنچی۔۔ چہرے پر سختی دَر آئی ۔۔ کہہ دو میں مصروف ہوں۔۔!!
آپی وہ کہہ رہے اُنہوں نے ضروری بات کرنی ہے ۔۔
کہہ دو ۔۔میٹنگ میں کریں بات ۔۔
آپی آپ کب سے میٹنگ میں نہیں جا رہی ۔۔۔ رامین نے اسے جتایا
منتہیٰ نے غصے سے گھور کر سیل اُس کے ہاتھ سے چھینا ۔۔ جی فرمائیے !! انداز پھاڑ کھانے والا تھا
اسلام و علیکم ۔۔ رامین کا موبائل اُسے واپس کر دیجئے ۔۔ میں آپ کے نمبر پر کال کرتا ہوں ۔۔ ارمان کا انداز ہمیشہ کی طرح شائستہ تھا ۔۔ منتہیٰ نے بہت غصے سے سیل کی سکرین کو گھورا
کیا ہوا ؟؟ رامین نے حیرت سے دیدے پھاڑےٹھیک اُسی وقت مینا کے سیل پرکال آئی ۔۔۔ رامین نے کچھ سمجھتے ہوئے بھاگ نکلنے میں ہی عافیت سمجھی
ہیلو منتہیٰ ۔۔ اِٹس می ۔۔ ارمان یوسف ۔۔ پلیز میرا نمبر سیو کر لیں
کیوں؟؟ اُسی بدلحاظی سے جواب آیا
کیونکہ آپکو کبھی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔۔۔ انداز بدستور خوشگوار تھا
آپکی اطلا ع کے لیئے عرض ہے کہ تمام ونگ کمانڈرز کے نمبرز میرے پاس سیو ہیں ۔۔ منتہیٰ کا لہجہ برفیلا تھا، اوہ آئی سی ۔۔ آئی تھوٹ ۔۔ خیر مجھے آپ سے ایک پراجیکٹ کے بارے میں رائے لینی تھی ۔۔آپ کافی عرصے سے ویکلی میٹنگز سے بھی غائب ہیں ۔۔ یو نو۔۔ کہ مون سون سیزن شروع ہونے والا ہے اور پنجاب کو سب سے زیادہ خطرہ دریائےچناب پر سیلاب سے ہوتا ہے جہاں سے انڈیا اپنے دریاؤں کا اضافی پانی چھوڑتا ہے ۔۔۔ ارمان نے کچھ ٹہر ٹہر کر منتہیٰ کوتفصیلات بتائیں۔۔
پھر کیا سوچا ہے آپ لوگوں نے ۔۔؟؟
یہ کام برین ونگ کا ہے منتہیٰ ۔۔ اور ونگ کمانڈر آ پ ہیں ۔۔!! اب کے ارمان کا لہجہ کچھ درشت ہوا تو آپ ونگ کمانڈر تبدیل کر دیں ۔۔!! اُسکا انداز بہت خشک تھا
منتہیٰ۔۔!!! ارمان کو جیسے کرنٹ لگا ۔۔ کیا ہوا ہے آپ کو ؟؟ کوئی بات بری لگی ہے ؟؟ وہ سمجھنے سے قاصر تھاونگ کمانڈر کی حیثیت سے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پائی ۔۔۔اس لیئے آپ کسی اور کو کمانڈر بنا دیں ۔۔اسکی آوازمیں اب بھی برف کی سی ٹھنڈک تھی۔۔!!
کس کو بنا دوں ۔۔؟؟ اگر ارمان یوسف ایک ہی ہے تو منتہیٰ دستگیر کا بھی کوئی نعم البدل ہمارے پاس نہیں ہے ۔ ۔ آپ کل سےمیٹنگز میں آئیں گی ۔۔ سمجھیں آپ ۔۔!!! انتہا ئی دُرشتی سے جھڑک کر ارمان کال کاٹنے لگا تھا کہ دوسری جانب سے آوا زآئی
ورنہ۔۔!!!!
ورنہ ۔۔ ارمان ایک لمحے کو رکا ۔۔۔ ورنہ ہم آپ کے گھر آکر میٹنگ ارینج کریں گے اینڈ۔ یو نو نہ ۔۔ کہ ارحم اور فاریہ ہی نہیں ہم باقی ونگ کمانڈرز بھی کچھ کم ڈھینٹ نہیں ہیں ۔۔!!
جی آئی نو ڈیٹ ۔۔۔ ہونہہ
تو پھر آپ آرہی ہیں یا ہم آئیں ۔؟؟ ارمان نے زیرِ لب مسکراہٹ کے ساتھ پوچھا
دوسری طرف کچھ دیر خاموشی رہی ۔۔ پھر منتہیٰ گویا ہوئی ۔۔۔ دریائے چناب پر میری ریسرچ مکمل ہے ۔ میں آپ کو اسکی فائل میل کر رہی ہوں ۔۔
کوئی ضرورت نہیں ہے مجھے آپکی میل کی ۔۔ بہت غصے سے جواب دیکر ارمان کال کاٹ چکا تھا
منتہیٰ نے شانے اچکائے ۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوئے میل باکس لاگ اِن کر کے ۔۔ ارمان کو میل کی ۔۔ وہ مطمئن تھی ۔
اگلے روز شام کو وہ یونیورسٹی سے کچھ لیٹ گھر پہنچی ۔۔ اندر داخل ہوتے ہی ٹھٹکی فاریہ ، پلوشہ ، ارحم ، صہیب میر ، شہریار، رامین ۔۔ وہ سب گھر کے چھوٹے سے لان میں جانے کب سے ڈیرہ ڈالے بیٹھے تھے،ان میں ارمان نہیں تھا ۔۔۱!!
اُس نے بہت تعجب سے ابو کودیکھا جن کے چہرے پر خوشگوار مسکراہٹ تھی ۔۔ !!
پھر اَرحم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اُس کی طرف آیا ۔۔۔ جو بہنیں ، بھائیوں سے خفا نہ ہوں میں سمجھتا ہوں ۔کہ وہ بہنیں ہی نہیں ہوتیں ۔۔ یہ روٹھنا منانا تو آپس کا مان ہوتا ہے ۔۔۔ آپ سو دفعہ بھی ناراض ہوں ۔۔ ہم منانے آتے رہیں گے ۔۔اس نے ہاتھ میں پکڑا خوبصورت سا بُوکے اسکی طرف بڑھایا ۔۔۔!!
فاروق صاحب نے منتہیٰ کے شانے پر ہاتھ رکھ کر کہا ۔۔ دیکھو تمہیں کتنے سارے بھائی ایک ساتھ ملیں ہیں۔۔ اور کچھ سوچتے ہوئے منتہیٰ نے بُوکے تھاما ۔۔۔
یا ہووووووو۔۔۔۔!!! رامین سمیت اُن سب کا مشترکہ نعرہ اس قدر جاندار تھا کہ اندر گہری نیند سوئی ،دادی ہڑبڑا کر اٹھیں اور ہولتی ہوئی باہر کو لپکیں ۔۔۔!!!
رات منتہیٰ کپڑے پریس کر رہی تھی کہ موبائل تھر تھرایا ۔۔۔ اُس نے سکرین دیکھی ۔۔ ارمان یوسف کالنگ ۔۔ بیل جاتی رہی۔۔ دونوں ہی ڈھٹائی کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر نے کے دَر پر تھے ۔۔
کوئی ۶۰ ویں بیل پر زَچ ہو کر منتہیٰ نے کال ریسیو کی ۔۔ ہیلو !!
اور دوسری طرف ارمان نے بے اختیار بہت گہرا سانس لیا ۔۔ یہ دلِ مضطر اسکا کیا حشر کرنے والا تھا ؟؟؟
ویل کم بیک منتہیٰ ۔۔!!
میں ابھی میٹنگ میں گئی نہیں ہوں ۔۔ حسبِ توقع خشک جواب آیا 
ارمان ہنسا ۔۔۔ چلی جائیں گی انشا ء اللہ ۔۔ مجھے آپکی میل پر کچھ پوائنٹس ڈسکس کرنا تھے ۔۔ میں نے ہائی لائٹ کر کے آپکومیل کی ہے۔۔
دیکھ چکی ہوں ۔۔
اوکے دیٹس گڈ ۔۔ پھر وضاحت کرتی جائیں۔۔ میں پچھلے تین روز سے چناب کے سائٹ ایریا پر ہوں ۔۔۔دریائے چناب اور اس سے ملحقہ پنجاب اور سندھ کے وہ تمام علاقے جو عمو ماٌ مون سون میں سیلاب کی زد میں آتے ہیں کافی عرصے سے منتہیٰ کا ٹارگٹ تھے اور انکے بارے میں اسکا پلان تقریباٌ مکمل تھا ۔۔۔ سو وہ بلا تکان بولتی چلی گئی ۔۔۔۔
کافی دیر بعد ارمان نے کال بند کر کے گھڑی دیکھی ۔۔۔ یک دم جیسے اسے کرنٹ لگا ۔۔ ایک گھنٹہ ۔۔ پورا ایک گھنٹہ انکی بات ہوئی تھی ۔۔۔ 
تو گلیشیئرز کی برف اَب پگھلنے لگی ہے ۔۔۔۔!! گڈ لک ارمان یوسف ۔۔!!!اس نے خود کو داد دی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مون سون سیزن معمول کے سیلاب کیساتھ گزر چکا تھا ۔۔ ارمان نے پی ٹی سی ایل میں ریسیڈنٹ ہیڈ کے طور پر ذمہ داریاںسنبھال لی تھیں۔۔۔ ڈاکٹر یوسف مرتضیٰ کسی گہری سوچ میں غرق تھے جب اجازت لیکر منتہیٰ اندر داخل ہوئی ۔۔ ۔سر میں نےآپ کو ڈسٹرب تو نہیں کیا ؟؟؟
باپ بیٹیوں سے کبھی ڈسٹرب نہیں ہوتے ۔۔ یو آر اَیور ویلکم ۔ ۔۔۔ 
 MITسر مجھےکے سکارلرشپ پر آپ کی تھوڑی سی راہنمائی درکار تھی ۔۔ منتہیٰ پچھلے کچھ عرصے سے فارن یونیورسٹیز سےپی ایچ ڈی کے سکالر شپ کی کوششوں میں لگی ہوئی تھی۔۔ہارورڈ  اور ایم آئی ٹی دنیا کی قدیم ترین اور بہترین یونیورسٹیزمیں شمار کی جاتیں ہیں جن میں تعلیم حاصل کرنا پاکستان کے ہرقابل سٹوڈنٹ کا خواب ہے ۔۔ لیکن فیسوں کی مد میں تقریباٌ 2 سے
۵ کروڑ روپے صرف بیوروکریٹ ، بزنس مین یا سیاستدانوں ہی ادا کر سکتے ہیں ۔۔۔ البتہ جتنی اعلیٰ یہ یونیورسٹیز ہیں
اِنکا انتظام بھی اتنا ہی شاندار ہے ۔۔ سٹوڈنٹس اگر باصلاحیت ہو تو یہ سکالر شپ اور aidsکے ذ ریعے اِس طرح تعاون کرتے ہیں کہ وہ ہر حال میں اپنی ڈگری لے کر نکلتا ہے ۔۔۔۔منتہیٰ بھی ایم آئی ٹی کے سکالرشپ پر ہارورڈیونیورسٹی کےسکول آف آرٹس اینڈ سائنس میں ایڈمیشن کی تگ و دو میں لگی ہوئی تھی ۔۔۔ لیکن ڈاکٹر یوسف کسی اور ہی سوچ میں تھے۔۔ 
منتہیٰ اٹھنے لگی تو انہوں نے اشارہ کر کے اسے دوبارہ بٹھایا ۔
منتہیٰ بیٹا میں اور مریم آپ کے گھر آنا چاہتے ہیں کسی روز ۔۔؟؟
موسٹ ویلکم سر ۔۔ آپکا گھر ہے ضرور آئیں ۔۔ منتہیٰ نے نا سمجھی سے جواب دیا 
بیٹا ہم چاہتے ہیں کہ آپکو اپنے گھر لیں جائیں ۔۔ اور یقین جانئے کہ یہ خواہش ارمان سے کہیں زیادہ میری اپنی ہے ۔۔
ڈاکٹر یوسف کی جہاندیدہ نظریں مینا کے چہرے پر تھیں جو آنکھیں پھاڑے انہیں دیکھ رہی تھی ۔۔
مجھے یقین ہے کہ آپکے والدین کی طرف سے انکار نہیں ہوگا ۔۔ اس لئے میں آپ کی مرضی معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔۔ اب آپ جائیں۔۔ مجھے سوچ کر جواب دیجئے گا ۔۔۔ منتہیٰ مرے مرے قدموں سے باہر لان تک آئی، ایم آئی ٹی سکالر شپ کا سارا جوش و خروش جھاگ کی طرح بیٹھ چکا تھا ۔
یہ تیری شکل پر کیوں بارہ بج رہے ہیں ۔۔؟؟ خیریت ۔۔ فاریہ اس کا لٹکا منہ دکھ کر ٹھٹکی ۔۔
کیا ہوا سر یوسف نے ڈانٹا ہے کیا ؟؟ 
نہیں ۔۔۔!! مینا نے گھنٹوں کے گرد ہاتھ لپیٹ کر منہ چھپایا ۔۔ فاریہ ایک دفعہ پھر ٹھٹکی۔۔
دال میں ضرور کچھ کالا ہے
دیکھ پیاری ۔۔ میں جلد ہی پیا دیس سدھارنے والی ہوں ۔۔ آخری سمیسٹر، نو سال کا ساتھ ہے ۔۔ مجھ سے مت چھپا 
فاریہ کی شادی فائنل ایگزیمز کے بعد طے تھی ۔۔۔دولہا اسکا کزن تھا ۔۔
سر ۔۔ کہہ رہے تھے۔۔ پروپوزل لیں کے آنا چاہتے ہیں ۔ منتہیٰ کو آخر کسی سے شیئر کرنا ہی تھا ۔
پروپوزل ۔۔؟؟؟ فاریہ نے دیدے پھاڑے۔۔ارمان بھائی کا پروپوزل تمہارے لیئے ۔۔۔؟؟ فاریہ خوشی سے چلائی ۔۔ 
منتہیٰ نے اپنا لٹکا ہوا منہ اثبات میں ہلایا ۔۔
یہ تو اتنی خوشی کی بات ہے نہ۔۔ پھر منہ کیوں لٹکایا ہے ۔؟؟ سر کی تو تم دیوانی ہو ۔۔ اور انکا بیٹا تمہارا دیوانہ ہے ۔۔ فاریہ نے اسے شرارت سے چھیڑا ۔۔۔ اَس سے پہلے کہ مینا سے ایک زور دار دھپ لگاتی ۔۔ اُنکے کچھ اور کلاس فیلوز وہاں آ چکے تھے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


سیو دی ارتھ کا ریموٹ سینسنگ اور جی آئی ایس ونگ ،NED یونیورسٹی کراچی کے جیو انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سےایک ایسے پراجیکٹ پر کام کا آغاز کر چکا تھا جس سے زیرِ زمین ہی نہیں ۔۔ زمین کے انوائرمنٹ اور آئینوسفیئر میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں پر ریسرچ کر کے ان پر قابو پانے کے لیئے کوئی ٹیکنیک ڈیویلپ کی جا سکے ۔۔ اس پراجیکٹ کو این ای ڈی یونیورسٹی کے سینیئر اساتذہ کے ساتھ ڈاکٹر عبدالحق بذاتِ خود ہیڈ کر رہے تھے اور ہمیشہ کی طرح منتہیٰ انکی معاون تھی ۔۔ ۔
انجینئرنگ فیلڈ میں نا ہونے کے باوجود۔۔ منتہیٰ جس طرح پھرتی اور کامیابی کے ساتھ کسی بھی ٹیکنالوجی کی گہرائی تک پہنچ کر اسکا بھرپور تجزیہ کر کے نئے پوائنٹس سامنے لاتی تھی۔۔ اُس سے این ای ڈی یونیورسٹی کے اساتذہ بھی حیران تھے ۔۔۔ 
۱۲۰ کا IQ رکھنے والی یہ لڑکی گزشتہ ۵،۴ سال سے ٹیکنالوجی کےُ ان رازوں کی تلاش میں سرگرداں تھی ۔۔ جو ایک طرف ہارپ کی حیرت انگیز نا قابلِ بیان سرگرمیوں کے پردے فاش کرتے تھے تو دوسری طرف امریکہ ، یورپ ، آسٹریلیا سمیت دنیا بھرمیں قدرتی آفات کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کی اندرونی خفیہ کہا نیوں کے امین بھی تھے ۔۔
ایشیائی باشندوں کی اکثریت تو ابھی تک ہریکین کترینا کی پسِ پردہ کہانیوں سے ہی نا بلد ہے ۔۔ جبکہchem Cham trail،, artificail plasma اور haarp rings
دراصل دنیا کی نظر سے پوشیدہ وہ خفیہ حقیقتیں ہیں ۔۔ جو بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ کا اصل سبب ہیں۔۔ جن سے ایک طرف انٹارکٹیکا کے گلیشیئرز تیزی کے ساتھ پگھل
کر پورے براعظموں کو غرقِ آب کرنے کے در پر ہیں ، تو کہیں سورج سوا نیزے پر آکر دماغوں کے اندر خون کو بھی کھولائےدے رہا ہے ۔۔، کہیں شدید گرمی نظامِ زندگی مفلوج کر دینے کے در پر ہے ۔۔، تو کہیں طوفان، ٹورناڈوز ، سونامی اورسیلاب بستیوں پر بستیاں اجاڑ رہے ہیں ۔
یہ پیاری زمین اللہ تعالیٰ کی اپنوں بندوں پر بے پایاں رحمت ہی نہیں ، انمول انعام بھی تھی ۔۔جو انسانی سرگرمیوں کے سبب بہت تیز ی کے ساتھ ایک ایسے آتشیں گولے میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ۔۔!!
 اور ناسا شاید اَس صورتحال کو بھانپ کر دوسرے سیاروں ، کہکشاؤں پر کمندیں ڈال کر زمین جیسے کسی سیارےکی تلاش میں سرگرداں ہے، سائنس اور ٹیکنالوجی کی یہ ترقی ان جینیئس مائنڈز کو اربوں ، کھربوں نوری سالوں کے فاصلے پر واقع کہکشا ؤں تک لے گئی ہے ۔۔ لیکن اِن کے کند شیطانی ذہنوں میں اتنی سی بات نہیں سماتی کہ ۔۔زمین جیسا کوئی سیارہ ڈھونڈے کے بجائے
اِسے ہی کیوں نہ محفوظ بنا لیا جائے ۔۔۔!
اور منتہیٰ دستگیر کا مشن ابھی ادھورا تھا۔۔ اُس نے زمین کو اِن نا خداؤں سے بچانے کا عزم کیا تھا ۔۔ہارورڈ ،
ایم آ ئی ٹی ۔۔وہ ایک بھرپور پلان تشکیل دے چکی تھی ۔۔وہ دیوانی لڑکی اوکھلی میں سر دینے جا رہی تھی ۔۔۔ لیکن اُسے لڑنا تھا ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دادی ٹھیک ہی کہتی تھیں۔۔ جو لڑکیاں ہمیشہ سادہ رہتی ہیں اُن پر پھر ٹوٹ کر روپ آتا ہے ۔۔ منتہیٰ کو ہاتھ میں گجرے پہناتے ہوئے رامین نے سوچا ۔۔۔ میرون گولڈن کام والا فراک اور چوڑی دار پاجامہ ، ہلکی گولڈ جیولری ، ہاتھوں میں ڈھیر ساری چوڑیاں اور گجرے۔۔ منتہیٰ اپنے منگنی فنکشن پر یقیناٌ قیامتیں ڈھا رہی تھی ۔۔ ارمان نے دیکھا ۔۔ تو بس نظر ہٹانا ہی بھول گیا 
ابے۔۔ نظر لگائے گا کیا ۔۔؟؟ ارحم نے اسے ٹھوکا دیا ۔۔۔ تو جیسے وہ حال میں واپس آیا ۔۔ ممی ، پاپا بغور اسکی کیفیت کو نوٹ کر رہے تھے وہ قدرے جھینپا۔
ڈارک بلیک سوٹ ۔۔ میرون لائنر ٹائی ۔۔ اُس کی گریس فل پرسنالٹی جو ہر جگہ چھا جایا کرتی تھی ۔۔ آج منتہیٰ کے ساتھ بیٹھ کرمکمل تھی ۔۔۔بے شک وہ ایک دوسرے کے لیئے ہی بنائے گئے تھے
اگرچہ سب کی خواہش تھی کہ منگنی سادگی سے چھوٹے فنکشن میں کی جائے ۔۔ لیکن سیو دی ارتھ کے لئے اس کے دوکمانڈرز کا ملاپ ایک بہت بڑا ایونٹ تھا ۔۔۔ ڈاکٹر عبدالحق سمیعت بہت سی نامور شخصیات نے اس محفل کو رونق بخشی تھی ۔۔۔
بہت رات کو تھک کر منتہیٰ نے تکیے پر سر رکھ کر خود کو ٹٹولا ۔۔۔ کیا وہ خوش تھی ۔۔۔؟؟ 
ہاں میں بہت خوش ہوں کیونکہ یہ میرے بڑوں کا فیصلہ ہے ۔۔ اُس نے مطمئن ہوکر آنکھیں بند کیں۔۔۔ تب ہی سیل تھرتھرایا۔۔ ارمان کالنگ ۔۔ یہِ اس نے لیٹ نائٹ کیوں کال کی ہے ؟؟ منتہیٰ کا پارہ چڑھا ۔۔ حسبِ عادت
۴۰ویں بیل پر کال ریسیو کی ۔۔ ارمان اب عادی ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔
ہیلو ۔۔ ٹائم دیکھا ہے آپ نے ۔۔ ؟؟ انداز پھاڑ کھانے والا تھا۔۔ 
جی ایک بج کر پانچ منٹ اور پندرہ سیکنڈ ۔۔ ارمان نے انتہائی سکون سے ٹائم بتایا
ٹائم مجھے بھی پتا ہے۔۔ یہ وقت ہے کسی کو کال کرنے کا ۔۔؟؟
ایکچولی میں آپ کو منگنی کی مبارکباد دینا بھول گیا تھا ۔۔ ارمان نے وضاحت کی 
بادام کھایا کریں آپ ۔۔ ٹھک سے جواب آیا 
بادام ۔۔!!! ارمان نے بمشکل اپنا قہقہہ ضبط کیا ۔
اچھا کتنے بادام کھایا کروں روز ۔۔؟؟ وہ خاصہ محفوظ ہوا تھا 
جتنے دل چاہے۔۔ کھا لیں ۔۔ مینا نے جل کر جواب دیا 
ہم۔۔!! لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ۔۔ میں زیادہ بادام کھا جاؤں اور میری میموری کچھ زیادہ ہی بوسٹ کر جائے۔۔ ارمان نےخدشہ ظاہر کیا ۔
تو کیا ہوا ؟؟ آپ آئن سٹا ئن کا آئی کیو ریکارڈ توڑ دیجئے گا ۔۔حسبِ توقع جلا کٹا جواب حاضر تھا 
ہم۔۔!! لیکن یہ بھی تو ممکن ہے کہ آج جن لوگوں کو میں بھول گیا ۔۔ میموری بوسٹ کے بعد وہ لوگ مجھے کچھ زیادہ یاد آنے لگ جائیں ۔۔ ارمان کے لہجے میں بے پناہ شرارت تھی ۔
منتہیٰ نے غصے سے گھور کر سیل کی سکرین دیکھی ۔۔۔ پھرِ اس میں بادام کا قصور نہیں ہوگا ۔۔ آپکی میموری میں کوئی ٹیکنیکل فالٹ ہے ۔۔۔ ۔۔
اچھا تو پھر مجھے کیا کرنا چاہئے ۔۔۔؟؟ تیزی سے سوال آیا
کسی سائیکاٹرسٹ یا نیورولوجسٹ کو دکھائیں آپ ۔۔ 
گڈ۔۔ تو پھر کب کا اپائنمنٹ دی رہی ہیں آپ ۔۔؟؟
ہیں۔۔؟؟ کیا مطلب کیسا اپائنمنٹ۔۔؟؟ منتہیٰ حیران ہوئی 
مجھے اپنے میموری فالٹ کے لئے آپ سے اچھا سرجن اور کون ملے گا ۔۔!!!!
مل جائیگا ۔۔ گوگل کر لیں ۔۔ اور پلیز مجھے سونے دیں ۔۔ مینا کی کجراری آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں 
اُوکے ٹھیک ۔۔!! آپ سوئیے۔۔ اور وہ جو آئن سٹائن آئی کیوریکارڈ والا آپشن ہے نہ اُس سے میں دست بردار ہوتا ہوںآپ کے لئے ۔۔
میرے لئے کیوں ۔۔؟؟ منتہیٰ کا پارہ پھر چڑھنے کو تھا ۔
اِس لئے کہ آپ مجھ سے بہتر ڈیزرو کرتی ہیں ۔۔۔ یہ ریکارڈ بھی آپ توڑیں اور مزید نئے بنائیں ۔۔۔ میرا بھرپور تعاون تا عمر ۔۔آپ کے ساتھ رہے گا ۔مضبوط لہجے میں جواب دیکر ارمان کال کاٹ چکا تھا
منتہیٰ نے ایک لمحے کو سیل کی سکرین دیکھی ۔۔ وِل سِی ۔۔ارمان یوسف ۔۔!!! چند ہی منٹوں بعد وہ گھری نیند میں تھی ۔۔
لیکن اُس رات ۔۔ ارمان کو بہت مشکل سے نیند آئی تھی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


فاریہ انعام سے میری پہلی ملاقات الحمراء آرٹس کا ؤنسل میں ہوئی تھی ۔۔ جو کچھ وجوہات کی بنا پر زیادہ خوشگوار نہیں تھی ۔۔۔اَرحم تنویر نے ایک شریر سی نظر منتہیٰ پر ڈالی ۔۔جو اُس کی طرف متوجہ نہیں تھی ۔
پھر اِس کے ہم جب جب ملے ۔۔، جہاں جہاں ملے ۔۔ وہ ملاقاتیں۔۔یقیناٌ میری زندگی کی کتاب میں سنہری یادوں کی طرح ہمیشہ محفوظ رہیں گی ۔۔
!!پھر وہ ایک لمحے کو رکا ۔۔ ویسے فاریہ ۔۔یہ اتنے خوبصورت الفاظ میں صرف اپنی ڈیبیٹ کو پُر اثر بنانے
کے لیئے استعمال کر رہا ہوں ۔۔ آپ اسے سچ مت سمجھ لینا ۔۔۔ سب کا مشترکہ قہقہہ گونجا ۔۔
میری ساری دعائیں اس مظلوم بندے کے ساتھ ہیں جس کے پلے آپ بندھنے جا رہی ہیں ۔۔ اللہ تعالیٰ اُسے ہمت ، حوصلہ اور صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔۔۔آمین ۔۔ کسی مولانا کی طرح دعائیہ کلمات ادا کر کے ارحم اپنی سیٹ پر بیٹھ چکا تھا ۔۔
یہ فاریہ کے لیئے ایس ، ای ،ٹی کی جانب سے دی جانے والی فیئر ویل تھی ۔۔ ارحم کے بعد ارمان اور دیگر ونگ کمانڈر ز نے فاریہ کو فُل ٹرا ئیبیوٹ دیا تھا ۔۔ اُن سب کی خواہش تھی کہ وہ شادی کے بعد بھی فاؤنڈیشن کا ایک سر گرم حصہ رہے۔۔
ریفریشمنٹ شروع ہوتے ہی حسبِ عادت منتہیٰ ہال سے باہر سیڑھیوں پر جا بیٹھی ۔۔۔ ارمان کوک کے دو کین لیکر اُس سےکچھ فاصلے پر آکر بیٹھا ۔۔ اور ایک کین اسکی طرف بڑھایا ۔۔
منتہیٰ کو اِس وقت واقعی طلب تھی ۔۔بنا پس و پیش کین لیکر کھولا ۔۔ اور دو تین لمبے لمبے گھونٹ لیئے۔۔۔
ارمان نے ایک گہری ترچھی نظر اس پر ڈالی ۔۔ تو اب آپ بھی ہارورڈ سدھارنے کو ہیں۔۔؟؟
منتہیٰ نے ایک سِپ لیکر اثبات میں سر ہلایا ۔۔
کب تک روانگی ہے ۔۔؟؟؟ارمان کا دل بجھا 
یہی کوئی ایک ڈیڑھ ماہ ۔۔
اسی وقت منتہیٰ کا سیل تھر تھرایا ۔۔ وہ سکرین دیکھ کر ایکسکیوز کرتی ہوئی اٹھی ۔
اور ارمان نے بہت پھرتی کے ساتھ اپنے کین سے اُس کا کین بدلا تھا ۔۔۔ منتہیٰ کے کین سے سپ لیتے ہوئی اسے لگاتھا۔۔
آج سے پہلے اتنا لذیذ کولڈرنک اس نے نہیں پیا ۔۔ وہ گھونٹ گھونٹ کر کےُ سرور اندر انڈیلتا گیا ۔۔
پانچ منٹ بعد آکر منتہیٰ نے اپنا کین اٹھایا ۔۔ بہت تیزی کے ساتھ تین چار لمبے سپ لیکر خالی کین دور اچھالا
اور ارمان کے اندر چھناکے سے کچھ ٹوٹا ۔ ۔۔ منتہیٰ دستگیر کا
۱۲۰ آئی کیو محبت کے ذائقے سے ہنوز نا آشنا تھا ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ کہیں بہت بلند چوٹی پر کھڑی تھی ۔۔ کہ یکدم اُسکا پاؤں رِپٹا ۔۔ اور پھر ہزاروں فٹ کی بلندی سے گہری کھائی میں گرتی چلی گئی ۔۔۔ منتہیٰ نے گھبرا کر آنکھیں کھولیں ۔۔ سا ئڈ لیمپ آن کیا ۔۔ گزشتہ ایک سال میں یہ خواب وہ کئی دفعہ دیکھ چکی تھی ۔۔
فجر کی اذان پر وہ چونک کر اٹھی ۔۔۔نماز پڑھ کر منتہی ٰ کمرے سے باہر آئی تو افق پر پُو پھٹنے کو تھی ۔۔ امی کچن میں چائے بنا رہی تھیں ۔۔ اور دادی قرآن پاک کی تلاوت شروع کر چکی تھیں ۔۔۔وہ دادی کی جا نماز کے پاس دوزانوں بیٹھ کر سنتی گئی ۔۔۔
ٌ ’’کائنات میں ہر جگہ خدا کا قانونِ ربوبیت کارفرما ہے اور تمام ستا ئش صرف اُسی کی ذاتِ پاک کے لیئے ہے ، اگر تم ذرا بھی غور و فکر سے کام لو ۔۔تو یہ حقیقت سمجھنے تمہیں زیادہ مشکل پیش نہیں آئیگی کہ زندگی صرف سانس کی آمد و شد کا نام نہیں ہے ، جب انسان کی زندگی کا مقصد محض جسم کی پرورش اور حفاظت رہ جائے ۔۔ تو اُس کے سامنے کسی بلند مقصد یا محکم اصول کی پابندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔۔اگر سانس کے بند ہو جانے کے ساتھ ز ندگی کا خاتمہ ہو جاتا ۔۔ تو پھر انسان کے سامنے کوئی بلندمقصد ہی نہ رہے ۔۔ 
‘‘ (سورۂ العنکبوت، آیات
۴۵ تا ۴۷)    
عاصمہ نے منتہیٰ کو آواز دی وہ چونک کر کچن کی طرف بڑھی ۔۔ چائے لیکر ۔۔پلٹنے لگی تھی جب عاصمہ نے اُسے ہاتھ پکڑ کراپنے سامنے چیئر پر بٹھایا ۔۔ مینا تم میری سب سے لائق اولاد ہو اِس لیئے میں نے تمہیں کبھی کسی کام سے نہیں روکا ۔۔ لیکن اِس دفعہ پتا نہیں میرا دل کیوں ہول رہا ہے ۔۔؟؟ منتہیٰ میری جان مت جا ۔۔ میرے دل کو قرار نہیں ۔۔ عاصمہ کی آوازآنسوؤں سے بھیگی ہوئی تھی ۔
منتہیٰ نے چونک کر ماں کو دیکھا ۔۔ پھر دیکھتی ہی گئی ۔۔’’نا جانے خدا نے ماؤں کو کیسی حسیات اور کتنی آنکھیں دی ہیں ۔ جو کچھ کہے بغیر بھی اولاد کے اندرکا حال ہی نہیں۔۔ مستقبل میں آنے والے اِن خطرات کو بھی بھانپ لیتی ہیں جن سے اولاد گزرنے والی ہو ۔۔
ارے امی ۔۔بس دو سال ہی کی تو بات ہے
اِرسہ بھی تو اتنا دور لندن چلی گئی ہے ۔۔ میں کون سا مستقل جا رہی ہوں ۔۔
اُس نے ماں کے گلے میں بانہیں ڈال کر دلاسہ دیا پھر انکی پیشانی چومی ۔۔ مگر عاصمہ اسے کیا بتاتیں کہ ان کے دل کو قرارکیوں نہیں تھا ۔۔؟؟؟ اور ایک عاصمہ ہی کیا ۔۔ ائیر پورٹ پر ہر کسی نے اُسے بھاری دل کے ساتھ رخصت کیا تھا ۔۔
رامین اور فاروق صا حب کی آنکھیں پر نم تھیں تو ۔۔ ڈاکٹر یوسف کی پیشانی پر گہرا تفکر تھا ۔۔ اِس کشیدہ سے صورتحال کو توڑنے کے لیئے ارحم تنویر آگے بڑھا ۔۔۔
یہ ٹیڈی بیئر آپکو یاد دلاتا رہے گا کہ پاکستان میں آپکا ایک بھائی تھا ۔۔ جو آپ کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچ گیا ۔۔!!
اس نے منتہیٰ کی طرف ایک ریڈ چھوٹا ٹیڈی بیئر بڑھایا ۔۔۔ منتہیٰ نے بیئر تھام کر پرس سے سے ایک سلور پین نکال کر ارحم کو تھمایا
اور یہ پین آپکو یاد دلاتا رہے گا کہ میں نے انشا ء اللہ واپس یہیں آنا ہے ۔ارحم نے حسبِ عادت قہقہہ
لگا کر شکریہ ادا کیا ۔۔
پھر شہریار نے منتہیٰ کی طرف ایک بُوکے بڑھا کر آہستہ سے کہا I will miss you ..!!!
 می ٹو ارمان کے دوستوں میں ایک شہریار ہی تھا جس سے منتہیٰ کی بنتی تھی ۔۔ کیو نکہ وہ اُسی کی طرح صلح
جو تھا  

کیا یہ ڈائیلاگ ارمان تک پہنچا نا ہے ۔۔؟؟ ارحم کب باز آنے والا تھا ۔۔ ارمان کی غیر موجودگی سب نے ہی محسوس کی تھی ۔۔جو اِن دنوں ڈاکٹر عبدالحق کے ساتھ جاپان کے ٹرپ پر تھا ۔۔
جی نہیں !! انتہائی خشکی سے جواب دیکر منتہیٰ پلٹی
آپی تو اُن۔ کیلئے بھی کچھ چھوڑتی جا ئیں نہ ۔۔ اب کہ رامین نے اُسے چھیڑا ۔
رامین کو ٹھینگا دکھاتی ہوئی منتہیٰ تیزی سے انٹرنیشنل ڈیپارچر لاؤنج کی طرف بڑ ھتی گئی ۔۔ اُس کا دل بہت بھاری اور آنکھیں پر نم تھیں ۔۔۔ وہ ہارورڈ کی ڈریم لینڈ میں قدم رکھنے جا رہی تھی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اور سنا کیا پروگریس ہے پراجیکٹ کی ۔۔ صہیب میر تفصیلات جاننے کے لیئے اوور ایکسا ئیٹڈ تھا ۔۔
زبردست یار ۔۔!! ریسپانس ہماری توقع سے بڑھ کر رہا ۔۔ ارمان کی آنکھوں میں جیسے قندیلیں سی روشن تھیں ، وہ ایک روزپہلے ہی جاپان سے واپس آیا تھا ۔۔
کچھ عرصے پہلے جاپان کی ایک کمپنی نے زلزلے کے لیئے سٹیلائٹ سگنلز کے پراجیکٹ میں دلچسبی ظاہر کی تھی اور سپارکو کی
معاونت سے ارمان اِس پراجیکٹ کا سائن کر کے آیا تھا ۔۔ دنیا بھر میں رات میں آنے والے زلزلے بہت زیادہ جانی نقصان کا سبب بنتے ہیں کیونکہ گہری نیند میں ہو نے کے باعث لوگوں کی ایک بڑی تعداد سوتی رہ جاتی ہے ۔۔۔
ٹی وی انٹینا کی طرز پر بنایا گیا یہ سگنل سسٹم نسٹکے ریموٹ سیسنگ ڈیپارٹمنٹ کے تعاون سے ایس ٹی ای کے جی آئی ایسونگ نے تیار کیا تھا جسے ابتدائی طور پر چترال ، دیر بالاکوٹ اور اُن سے ملحقہ ان علاقوں میں لگایا جانا تھا جہاں رات کے وقت زلزلے کے جھٹکے معمول تھے ۔۔
یار ۔بلآخر ہماری دن رات کی محنتیں رنگ لے ہی آئیں ۔۔آج ہمارے پاس سپارکو اور پاک آرمی کے علاوہ انٹرنیشنل سپورٹ بھی ہے ۔۔۔ شہریار اپنے پراجیکٹ کی کامیابی پر پھولے نہیں سما رہا تھا ۔۔
بلکل ۔۔ پاک آرمی گزشتہ کئی سال سے ہماری ہر طرح کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے تھی ۔۔ ہماری نیت صاف تھی ۔۔ سونہ صرف ہمیں کلیئرنس ملی بلکہ انٹر نیشنل سپورٹ بھی ۔۔۔ صہیب نے سیو دی ارتھ کو بھرپور ٹرائیبیوٹ دیا ۔۔۔
یہ تیرا کیوں منہ لٹکا ہوا ہے ۔۔؟؟ ارمان نے اَرحم کو چپ چپ دیکھ کر پوچھا 
یار۔۔۔ آئی ایم مسنگ مائی آئرن لیڈی۔۔۔!!! اَرحم نے منہ بسورا 
اگر تیرا کڑوی کسیلی باتیں اور ڈانٹ کھانے کو دل کر رہا ہے ۔۔ تو انہیں فون کر کے بلا لے پیارے ۔۔!! عاصم نے منہ بنایا
لو وہ تو کب کی ہارورڈ چلی بھی گئیں ۔۔ تمہیں نہیں پتا ۔۔لاسٹ ٹائم آئی تھیں ملنے ۔۔ شہریار نے عاصم کو مطلع کیا ۔
اچھا منتہیٰ کب آئی تھیں ۔۔؟؟؟ ارمان چونکا 
جانے سے کچھ دن پہلے آئی تھیں ۔۔ اور خلافِ مزاج ۔۔لوہے کے چنوں کی جگہ پاپ کارن چبا رہی تھیں ۔۔ اَرحم نے دانت نکالے۔ ارمان نے ہنستے ہوئے چیئر کی پشت سے ٹیک لگاکر آنکھیں موندیں۔۔وہ دشمنِ جاں اتنی دور چلی گئی ۔۔ اور وہ مل بھی نہیں سکا۔
ویسے میں اور ارحم ائیر پورٹ سی آف کرنے گئے تھے انہیں ۔۔ شہریار نے اُسے آگاہ کیا 
مجھے ایک پین گفٹ ملا اور شہری کو ۔۔ مِس یُو ٹو ۔۔۔ لیکن تیرے لیئے وہ صرف یہ ۔۔چھوڑ کے گئی ہیں ۔۔ ارحم نے شرارت سے ارمان کے سامنے ٹھینگا نچایا ۔۔۔
مجھے انہوں نے بہت جلد اپنا سب کچھ سونپنا ہے ۔۔۔ تو زیادہ فکر مت کر ۔۔ ارمان نے اسے ایک زوردار دھپ لگائی ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پابندیاں انسان کو کبھی کبھی بوجھ کیوں لگنے لگتی ہیں ۔۔۔؟؟؟ منتہیٰ نے انتہائی کوفت سے چھت کو گھورا۔۔ ڈورم لا ئٹس رات ٹھیک ٹائم پر آف ہو جایا کرتی تھیں ۔۔ جبکہ منتہیٰ کو لیٹ نائٹ سٹڈی کی عادت تھی ۔۔
ہارورڈ میں سٹوڈنٹس کے ڈورمز یارڈ کہلاتے ہیں ۔۔جو ایک وسیع ایریا پر پہلی ہوئی مختلف بلڈنگز ہیں جن میں سے کچھ
۱۷ویں صدی کی ہیں ۔۔آئی وی یارڈ میں کینڈی بلڈنگ میں ۲۲۵ سٹوڈنٹس کی رہائش کی گنجائش ہے ۔۔ جبکہ منتہیٰ کو رہائش ہولس یارڈ میں ملی تھی ۔۔۔جو ہارورڈ کا سینٹر کہلاتا ہے ۔۔ سائنس سینٹر ہی نہیں ۔۔، رابنسن اور اَمرسن لیکچر ہالز یہاں سے چند منٹوں کے فاصلے پر تھے ۔۔یارڈ میں چار چار سٹوڈنٹس کا مشترکہ بیڈ روم اور باتھ روم تھا ۔۔ منتہیٰ کے ساتھ لوزیانا کی میری ۔ ہوائی کی باربرا ، او ر الاسکا کی کیلی رہائش پزیر تھیں ۔۔
منتہیٰ کی ٹو دی پوائنٹ بولنے اور اپنے کام سے کام رکھنے کی عادت یہاں بھی بر قرار تھی ۔۔۔ دیگر فارن سٹوڈنٹس کی طرح اس نے نہ تو پورا ہارورڈ گھومنے کی زحمت کی تھی نہ ہی ۔۔ سینڈرز تھیٹر میں اپنی سیلفیز بنا کر فیس بک یا انسٹا گرام پر اَپ لوڈ کی تھیں ۔۔ اسکی واحد تفریح ہارورڈ سکوائر سے کچھ فاصلے پر واقع دنیا کی وہ ٹاپ ٹین لائبریریزتھیں جہاں وہ کچھ کھائے پیے بغیر بھی پورا دن گزار سکتی تھی ۔۔ اِن میں کیمبرج پبلک لائبریری اپنے وسیع رقبے اور قدیم تاریخ کے باعث اُس کے لیئے سب سے زیادہُ پر کشش تھی ۔۔
کمبل منہ تک لپیٹے منتہیٰ جانے کن سوچوں میں گم تھی جب موبائل تھر تھرایا ۔۔۔ ارمان کالنگ ۔۔ 
اُس نے کال ریسیو کر کے بہت آہستہ سے ہیلو کی مبادہ اسکی کوئی ڈورم فیلو جاگ نا جائے ۔۔ تینوں میں سے کوئی بھی اسے ایک آنکھ نہیں بھائی تھی ۔
ہیلو منتہیٰ کیسی ہیں آپ ۔۔؟؟ 
ٹھیک ہوں ۔۔ ہمیشہ کی طرح مختصر جواب آیا 
سوری میں لاسٹ ٹائم آپ سے مل نہیں سکا ۔۔ شہریار نے بتایا آپ ملنے آئی تھیں ۔۔۔
میں صرف آپ سے ملنے نہیں گئی تھی ۔۔۔
 جی ۔۔۔آئی نو ڈیٹ ۔۔۔ ارمان ہنسا 
یو نو کہ ایس ٹی ای کو بہت بڑی رسیپشن ملی ہے ۔۔ تفصیل بتاتے ہوئے ارمان کی آنکھوں میں دیئے سے روشن تھے۔۔ مگردوسری طرف خاموشی رہی ۔۔
آپکو خوشی نہیں ہوئی۔۔؟؟ 
ہوئی۔۔
لگ تو نہیں رہا ۔۔ ارمان کو مایوسی ہوئی 
خوش کیسے ہوا جاتا ہے ۔۔؟؟ سوال آیا 
خوش ۔۔ ارمان ایک لمحے کو روکا ۔۔، خوش ہوا جاتا ہے اچھی اچھی باتیں کر کے ۔۔ مستقبل کی سہانے سپنے دیکھ کے ۔۔۔ 
اُس کی آواز میں کچھ تھا ۔۔ مینا جل ہی تو گئی ۔۔
بائی دی وے  یہ خیالی پلاؤ پکانا کہلاتا ہے ۔۔۔
تو کیا حرج ہے کبھی کبھی خیالی پلاؤ پکانے میں ۔۔۔ ارمان ہنسا 
تو آپ پکائیے میں نے آپکو کب روکا ہے ۔۔ جواب حاضر تھا 
منتہیٰ۔۔ کیا ہم کچھ دیر اچھے دوستوں کی طرح بات نہیں کر سکتے ۔۔ ؟؟ اب کہ ارمان کے لہجے میں سختی تھی
جی کہیے ۔۔۔!! خلافِ توقع مثبت جواب آیا 
ہم۔۔ دوسری طرف ارمان نے گہری سانس لیکرسے چیئر کی پشت سے سر ٹکایا ۔۔۔ کیسی لگی آپکو یونیورسٹی ڈورم میٹس۔۔۔کیسی ہیں ؟؟
ہارورڈ اِز اے ونڈر لینڈ ۔۔ ڈورم میٹس بس گزارا ہیں ۔۔۔ منتہیٰ نے منہ بنا کر سوتی ہوئی تینوں بلاؤں کو دیکھا 
ارمان ہنسا ۔۔۔ وہ جانتا تھا ۔۔ منتہیٰ کو نئے لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے میں وقت لگتا ہے ۔۔۔
اچھا سب کو کتنا مِس کرتی ہیں آپ۔۔۔؟؟ 
جتنا کرنا چاہئے ۔۔۔!!! ٹو دی پوائنٹ جواب حاضر تھا ۔
ہم۔۔۔ شکریہ ۔۔ ارمان بھی کم نہیں تھا ۔۔ آئی مِس یُو ٹو ۔۔۔ شرارت سے کہہ کر ارمان کال کاٹ چکا تھا ۔۔ منتہیٰ نے غصے سےسکرین کو گھورا ۔۔خوش فہمی ۔۔۔ ہو نہہ ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


رامین سیو دی ارتھ کی ہفتہ وار میٹنگ میں تھی جب اسے سیل پر امی کی کال موصول ہوئی ۔۔ بہت تیزیکے
 
ساتھ اپنی فائلزسمیٹتی ہوئی وہ باہر لپکی تھی۔۔ کہ پیچھے سے آتی ارمان کی آواز نے قدم روکے
رامین کیا بات ہے ۔۔ سب خیریت ہے نا ۔۔؟؟
ارمان بھائی!! ابو کی طبیعت ٹھیک نہیں مجھے جلدی گھر پہنچنا ہے ۔۔ اُس نے تیزی سے قدم بڑھائے۔۔۔ 
میرے ساتھ آؤ وہ پارکنگ میں اپنی کار کی جانب بڑھا ۔۔۔ دو گھنٹے بعد وہ ہاسپٹل میں تھے ۔۔ فاروق صاحب کو ہلکا سا انجا ئناکا درد ہوا تھا ۔ارمان نے اپنے گھر اطلاع دے دی تھی ۔۔ سو ٹریٹمنٹ اور ٹیسٹس وغیرہ سے فارغ ہوکر جب رات
۹ بج وہ گھرپہنچے ۔۔تو ڈاکٹر یوسف اور مریم پہلی ہی وہاں موجود تھے ۔۔
ارمان ، رامین کو ڈھونڈتا ہوا اُس کے کمرے تک آیا ۔۔ پھر ٹھٹکا ۔۔ منتہیٰ بھی سکائپ پر رامین کے عقب میں ارمان کو دیکھ کر اُچھلی ۔۔ وہ ہاتھ میں برگر لیئے ڈھیلے ڈھالے انداز میں بیڈ پر بیٹھی تھی ۔۔ اور باہر اولڈ کیمبرج پر بادل ٹوٹ کر برس رہے تھے
رامین کب کی رفو چکر ہو چکی تھی ۔۔ !
ارمان آپ یہاں ۔۔ رامین کے روم میں ۔۔؟؟ منتہیٰ کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا۔۔۔ اور ارمان اسکی آواز پر جیسے خواب سےجاگا تھا ۔۔ آج کتنے ماہ بعد ۔۔ دیدارِ یار نصیب ہوا تھا ۔
منتہیٰ ایکچولی ۔۔ فاروق انکل کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں تھی تو میں ۔۔ ممی پاپا کے ساتھ ابھی آیا تھا ۔۔ 
کیا ہوا ابو کو ۔۔؟؟
کچھ نہیں بس ہلکا سا درد تھا انہیں ۔۔ اب ٹھیک ہیں وہ ۔۔
میں ابو سے بات کرتی ہوں ۔۔
منتہیٰ سب ٹھیک ہے ۔۔ ارمان اسے روکتا ہی رہ گیا مگر وہ سکائپ آف کرکے گھر کے نمبر پر کال ملا چکی تھی
امی، ابو کو کیا ہوا ہے۔۔؟؟ اسکی آوا ز میں بے پناہ تفکر تھا۔۔ عاصمہ کی آنکھیں بھیگیں ۔۔انکی مرد بیٹی جب تک اُن کے پاس تھی ۔۔وہ کبھی ایسی تشویش سے نہیں گزری تھیں ۔۔ جس کا سامنا انہیں آج ہوا تھا۔
کچھ نہیں بس تھوڑی طبیعت خراب ہوئی تھی ۔۔ ٹیسٹ ہوئے ہیں کچھ ۔۔تم پریشان مت ہو ۔۔ وہ اپنی پریشانی چھپا گئیں
اچھا رپورٹس کب آئیں گی ۔۔؟؟ آپ پلیز اپنا خیال رکھنا پریشان نہیں ہونا ۔۔ ہر گھر میں بڑی بیٹی ماں کے سب سے زیادہ قریب ہی نہیں ہوتی ۔۔ ماں کے حالِ دل کی سب سے بڑی گواہ بھی ہوتی ہے اور اُس کے رازوں کی امین بھی ۔!
رپورٹس ارمان کل لے آئیگا۔۔ بہت خیال کرتا ہے ۔۔ ابھی بھی تمہاری دادی کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلا رہا ہے ۔۔ عاصمہ نے سامنے دیکھاجہاں دادی اپنے پوتے سے ناز اٹھوا رہی تھیں ۔۔
اور منتہیٰ نے سکون کی سانس لیکر ۔۔ کال بند کی ۔۔
اگلے روز شام کو ارمان آفس میں تھا جب واٹس ایپ پر منتہیٰ کا مسیج آیا ۔۔۔ مجھے ابو کی رپورٹس سینڈ کریں
رپورٹس کلیئر ہیں ۔۔ ڈونٹ وری ۔۔ اُس نے کام میں مصروف وائس مسیج کیا ۔۔
میں نے کہا مجھے رپورٹس کی امیج سینڈ کریں ۔۔۔ جواب آیا 
ارمان کو غصہ چڑھا ۔۔۔ آپکو میری بات کا یقین نہیں ہے ۔۔؟؟
نہیں ۔۔
رامین کا یقین کریں گی آپ۔۔؟؟
نہیں۔۔
پھر آپ کس کا یقین کرتی ہیں ۔۔؟؟
صرف اور صرف اپنی آنکھوں کا ۔۔سمائل آئیکون کے ساتھ جواب آیا 
ارمان نے بھنا کر موبائل سکرین دیکھی ۔۔۔ منتہیٰ بی بی ۔!!! اگر گِن گِن کے سارے بدلے نہیں لئے نہ ۔۔ تو میرا نام بھی ارمان یوسف نہیں ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔      




جاری ہے                                                              

                                                 Next episode coming soon


Copyrights reserved to @Saadeqakhan!
Any concerned person found copying  or publishing this Novel with his
or someone else name would be legally treated 
Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment