WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

دوام قسط نمبر 5 The Eternity





" دوام "

      
     
An inspirational and alluring tale of a Scientist's love to her                                      

HOMELAND 




پانچویں قسط

سیو دی ارتھ فاؤنڈیشن کی سب سے بڑی خصوصیت یہی ہے کہ فردِ واحد یا مخصوص شخصیات پر ہر گز انحصار نہیں کرتی ۔۔ ہم نے شروع ہی سے اسکا نیٹ ورک کچھ ایسا رکھا ہے کہ نئے لوگ تیزی سے آگے آکر ۔۔ پرانے قابل لوگوں کی جگہ کور کرتے رہیں ۔۔۔ہم ہر چھ ماہ بعد ونگ کمانڈرز اسی لیئے تبدیل کرتے رہے ۔۔ کہ کسی بھی کڑے وقت میں ہمارے پاس قیادت کا بحران نہیں ہو ۔۔ مجھے امید ہے کہ میری غیر موجودگی میں سارے پراجیکٹس ، میٹنگز سب کچھ اسی طرح جوش و خروش سےچلتا رہے گا ۔۔!!!
یہ ارمان یوسف تھا سکالر شپ پر ٹیلی کام کورس کے لئے yale university روانگی سے پہلے یہ انکی آخری میٹنگ تھی۔منتہیٰ برین ونگ کی کمان کے لئے جانے سے پہلے ہی بہترین لوگ نامزد کر گئی تھی۔۔ اور پچھلے کچھ عرصے سے سٹڈیز کی کی بے پناہ مصروفیات کے باعث وہ ایس ٹی ای سے تقریباٌ لاتعلق تھی ۔۔۔ لیکن ارمان سمیعت ۔۔ منتہیٰ کو قریب سے جاننےوالوں کو علم تھا ۔۔ وہ لا تعلق ہو کہ بھی لا تعلق نہیں تھی ۔۔ وہ کچھ نا کچھ کر ہی رہی ہوگی ۔۔۔ اور اب منتہیٰ کے بعد ارمان بھی روانہ ہونے کو تھا ۔۔۔جسے یہ یقین تھا کہ سٹڈیز کے لیئے بیرونِ ملک اُسکا یہ قیام ۔۔۔فاؤنڈیشن کے لیئے انتہائی سود مند ثابت ہوگااور ہمیشہ کی طرح اپنے اندازوں میں ایک دفعہ پھر وہ سو فیصد درست تھا ۔۔!!!
ائیرپورٹ پر اسے سی آف کرنے دوستوں اور ایس ٹی ای کارکنان کا ایک جمِ غفیر آیا ہوا تھا ۔۔ وہ یوتھ کا ہیرو تھا ،جس نے اپنی دن رات کی انتھک محنت سے ایک وسیع علاقے کے لوگوں کی ہر طرح سے مدد کر کے انکی تقدیر بدل دی تھی ۔۔۔ کوہاٹ سے سکھرتک اب لاکھوں کارکنان اِس قافلے کا حصہ تھے۔۔۔ !! 
اُس نے پاکستان سے ڈائریکٹ نیو ہاوان (yale) کے بجائے میسا چوسٹس کی فلائٹ لی تھی ۔۔ کچھ دیر پہلے ہی موسلا دھار بارش تھمی تھی ۔۔منتہیٰ سائنس سینٹر سے باہر نکلی ہی تھی کہ اُسکا سیل تھرتھرایا ۔۔ ارمان کالنگ ۔۔ہیلومنتہیٰ۔۔!! میں یہاں ہارورڈ کیمپس پر ہوں ۔۔ آپ اس وقت کہاں ہیں ۔۔؟؟ ارمان کی آواز بہت پُرجوش تھی۔۔۔
 کئی ماہ سے انکی سلام دعا کے علاوہ بات ہی نہیں ہوئی تھی ۔۔۔ منتہیٰ کو سٹڈیز اور اسکی ریسرچ۔۔ نے اَدھ مواکیا ہوا تھا ۔۔ تو ارمان جاب اور فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں کے درمیان گھن چکر بنا ہوا تھا ۔۔منتہیٰ نے سیل کو حیرت سے گھورا ۔۔ ارمان اور یہاں کیمپس میں ۔۔؟؟ ٹھیک ۲۰ منٹ بعد وہ سائنس سینٹر پر تھا ۔۔ بلیو جینزگرے شرٹ کے ساتھ براؤن جیکٹ اورآنکھوں پر گلاسز ۔۔بہت سی لڑکیوں نے اُسے مڑ کر دیکھا ۔۔ وہ اِس توجہ کا عادی تھا ۔ہیلو منتہیٰ کیسی ہیں آپ ۔۔؟؟ آنکھیں حالِ دل چھپانے سے قاصر تھیں ۔۔ !!
منتہیٰ کے ساتھ اسکی کلاس فیلو نینسی تھی ۔۔۔ اوہ سو ہینڈسم گائے ۔۔!!! who is he meena ??
I am Arman yousaf .. her fiance...!!
ارمان نے اَزخود تعارف کروایا ۔۔
Ohh!! Meena why dnt you tell me before... he is so gracefull...
نینسی نے دل تھام کر دیدے نچائے ۔۔۔ نینسی کی نان سٹاپ چلتی زبان پر منتہیٰ کو اکثر فاریہ یاد آجایا کرتی تھی ۔۔۔
ہیپی برتھ ڈے منتہیٰ ۔۔۔ ارمان نے خوبصورت سا ٹیولپ بُو کے اس کی جانب بڑھایا ۔ اسکے شولڈر پر ایک بیگ تھا ۔۔ اور ہاتھ میں کیک کا پیکٹ ۔۔۔
اوہ ۔!!برتھ ڈے پارٹی۔۔ نینسی نے خوشی سے نعرہ لگایا اور چھلانگیں لگاتی ہو ئی ایک سمت غائب ہو گئی ۔۔۔ ارمان نے خاصیدلچسبی سے اِس نمونے کو دیکھا ۔۔ میں تو سمجھا تھا ، فاریہ زمین پر ایک ہی پیس ہے ۔۔ مگر اُس کی تو اور کاپیز بھی موجود ہیں ۔۔
وہ ہنسا ۔۔ منتہیٰ چونکی ۔۔ اُن دونوں کا تجزیہ ایک جیسا تھا ۔۔آئیں چلیں کہیں بیٹھ کے پہلے کیک کاٹتے ہیں ۔۔ ارمان نےِ ادھر اُدھر کسی پر سکون گوشے کی تلاش میں نظر دوڑائی۔۔ وہ اولڈکیمبرج سے قطعاٌ فینٹی سائز نہیں تھا ۔۔
سینڈرز تھیٹر کی طویل سیڑھیوں پر ایک جانب وہ جاکر بیٹھے ہی تھے کہ نینسی کوئی درجن بھر کلاس فیلوز کے ساتھ سر پر آدھمکی ۔۔ 
وہ سب ارمان سے بہت خوش دلی سے ملے تھے ۔۔ نینسی کے نائف سے ہیپی برتھ ڈے کے شور میں منتہیٰ نے کیک کاٹا ۔۔دس منٹ بعد وہ ساری جنجال پارٹی کیک کا صفایا کر کے رفو چکر ہو چکی تھی ۔۔۔!!آپ نے بتایا کیوں نہیں کہ آپ آرہے ہیں ۔۔؟؟ منتہیٰ کو یکدم یاد آیا منتہیٰ بی بی!! کچھ یاد ہے ۔۔ آخری دفعہ آپکی مجھ سے کب بات ہوئی تھی ۔۔؟؟ ارمان نے ناک سے مکھی اڑائی وہ بس میں بہت بزی تھی۔۔۔ ٹائم نہیں ملتا ۔۔۔ منتہیٰ نے ٹالا 
جی ۔۔!! میں بھی بزی تھا ۔۔ مجھے بھی ٹائم نہیں ملا بتانے کا ۔۔۔ جواب حاضر تھا ۔۔ منتہیٰ نے نوٹ کیا وہ بدل گیا تھا ۔۔ لیکن اسکا ۱۲۰ آئی کیو اِس معاملے میں ہمیشہ غلط نتیجہ ہی نکالتا تھا ۔۔ !!!
ویسے آپکی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ میں yale جا رہا ہوں ۔۔ ٹیلی کام کورس کے لیئے ۔۔ فلائٹ میں نے میسا چوسٹس کی لی تھی تاکہ آپ سے ملاقات ہو جائے ۔۔۔ یہ سب نے آپ کے لیئے گفٹس بھیجے ہیں۔۔ اُس نے ایک بیگ منتہیٰ کے طرف بڑھایا ۔۔ لیکن منتہیٰ کی سوئی کہیں اور اٹکی رہ گئی تھی ۔۔۔ارمان ۔۔yale ۔۔ پھر تیزی سے خود کو سنبھال کر ۔۔ اُس کے ہاتھ سے بیگ لیا ۔۔۔ 
وہ بہت دیر تک ارمان سے پاکستان میں ایک ایک کے بارے میں پوچھتی رہی ۔۔ وہ اسے سیو دی ارتھ کی پروگریس کے
متعلق بتاتا رہا ۔ اُنہوں نے زندگی میں پہلی دفعہ ایک ساتھ بیٹھ کے ڈھیر ساری باتیں کرتے ہوئے لنچ کیا ۔۔ شام ڈھلے
جب ارمان منتہیٰ کو ہولس یارڈ(ڈورم) چھوڑ کر پلٹا تو دل بہت مسرور تھا۔۔ اگر اَرحم آج یہاں ہوتا تو مارے حیرت کے
بے ہوش ہی ہو جاتا ۔۔ آئرن لیڈی نے چنے چبانا چھوڑ دیئے تھے ۔۔ یا یہ بہت دنوں کی تنہائی کا اثر تھا ۔۔؟؟
ارمان کو تیزی سے ایئر پورٹ پہنچنا تھا۔۔ اسکی رات دو بجے نیو ہاوان کی فلائٹ تھی ۔۔۔ !!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈورم پہنچ کر منتہیٰ نے بیگ اپنے بیڈ پر رکھ کر کھولا ۔۔ امی نے اس کے کئی من پسند کھانے اپنے ہاتھوں سے پکا کر ٹن پیک میں بھیجے تھے ۔۔۔مونگ کی دال ، آلو کے پراٹھے اور لہسن کا اچار ، مولی کی بھاجی ۔’’ ماں کی محبت کا تو اِس دنیا میں کوئی مول ہی نہیں۔‘‘ رامین نے نے اسکے پسندیدہ ایمبرائیڈری والے کرتے اور سکارف بھیجے تھے ۔۔۔ابو نے پرفیوم اور یوسف انکل نے کچھ اسلامک بکس بھیجی تھیں ۔۔۔ او ر سب سے نیچے ایک مخروطی چھوٹا سا ڈبہ تھا۔۔ forever yours Armaan اندر ایک نازک سا گولڈ بریسلٹ تھا ۔۔۔ 
اگلے رو ز منتہیٰ نے نینسی کو وہ سارے مزیدار کھانے کھلائے ۔۔ جو امی نے اُسے بھیجے تھے ۔۔ 

Yaar meena your mom is really an excellent cheff .. .. by the way, what did Armaan gift you??
نینسی نے منٹوں میں سب چَٹ کرتے ہی شرارت سے دیدے نچائے ۔۔ بہت کچھ سوچتے ہوئے منتہیٰ نے اُسے بریسلٹ دکھایا ۔۔ واؤ ۔۔ نائس چوائس ۔۔۔ !!! he really loves you ...

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آخری باب
 
 )
ایثا ر و وفا (The Love & Sacrify

The sacrifice of love we give,
Takes less and yet gives more;
An everlasting hand of love,
The heart an open door.
The willingness to give of self;
To lay down your own life;
To touch another persons heart,
In loving sacrifice.
The chance that God has given you,
To reach another soul;
Forever changed by kindness,
A life your love made whole.
For life is but a circle,
Each life part of the chain;
Each link is joined by sacrifice,
That causes man to change.
To turn and reach a hand of love,
To touch and other's life;
Will cause the circle to be whole,
In loving sacrifice.....
(Alison)

محبت میں جو قربانی دی جاتی ہے۔۔
اُ س کے لیئے کچھ کھونا تو پڑتا ہے ۔
لیکن اُس کا ما حصل ۔۔
ایک دائمی محبت ہے
یہ احساس کے اوروں کے لئے جیا جائے۔۔
۷۵
محبت اور ایثار کے ساتھ
دوسروں کے دلوں میں گھر کیا جائے۔۔
یہ کسی دوسری روح تک رسائی کے لیئے 
خدا کا ودیعت کردہ ایک موقع ہوتا ہے ۔۔
ایک ایسی محبت ۔۔ جو زندگی کے ہر خلا کو پُر کرتی ہے۔۔
ہم سب کی زندگیاں ۔۔
ایک بہت بڑے دائرے کا حصہ ہیں 
جس کی ہر کڑی ۔۔ ایثار سے جڑی ہوئی ہے 
یہ احساس انسانی ذات میں تغیر لاتا ہے 
کہ اپنی ذات کے دائرے سے نکل کر 
وفا اور ایثار کے ساتھ 
لوگوں سے ربط بڑھایا جائے 
اور اِسی سے ۔۔
زندگی کا یہ لا محدود دائرہ مکمل ہوتا ہے۔۔!!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ناسا دنیا بھر میں خلا ئی سرگرمیوں سے متعلق مستند ادارہ سمجھا جاتا ہے ۔۔، ایک وقت تھا جب امریکہ اور روس میں زبردست سپیس وار جاری تھی ۔۔ لیکن سرد جنگ کے اختتام کے بعد بہت سی دوسری جنگیں بھی ہمیشہ کے لیئے ٹھنڈی پڑ گئیں ۔ ۔۔!!گزشتہ دو دہائیوں سے خلا میں انسانی سرگرمیاں بڑھ جانے کی ایک بڑی وجہ ( Low earth orbit) زمین سے کم فاصلے والے مدار میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کا قیام ہے ۔۔ جو امریکہ اور روس دونوں کا مشترکہ منصوبہ تھا ۔۔ ناسا کی کوشش ہےکہ وہ ۲۰۲۰ تک اس سٹیشن تک کمرشل فلائٹس کا آغاز کر سکے ۔۔ جس کے لیئے وقتاٌ فوقتاٌ مختلف مشن تشکیل دیئے جاتے رہتےہیں ۔۔۔ ایک ایسے ہی مشن کے لیئے MIT کے ایسٹرو فزکس ڈیپارٹمنٹ نے منتہیٰ دستگیر کو ،اسکی غیر معمولی ذہانت اور انتہائی مضبوط قوتِ اارادی دیکھ کر نامزد کیا تھا ۔۔ اِس مشن کے لیئے دنیا کے مختلف خطوں سے تعلق رکھنے والے تقریباٌ ۳۰ کے قریب مرد اور خواتین کا انتخاب کیا گیا تھا جنھیں نا سا کے فٹنس اور دیگر ٹیسٹس پاس کر کے چھ ماہ کی انتہائی پیچیدہ ٹریننگ مراحل سے
گزر کر مشن کے لیئے روانہ ہونا تھا ۔۔۔!!!
اور منتہیٰ دستگیر اِس وقت ایک دوراہے پر کھڑی تھی ۔۔ ایک طرف بین الاقوامی اعزاز تھا اور خواب تھے، تو دوسری طرف اپنی پیاری دھرتی اور مفلوک الحال عوام کی تقدیر بدلنے کے اُس کے پختہ عزائم ۔۔ جس کے لیئے ۔۔ وہ بہت آگے تک جا چکی تھی لیکن اِن سب سے بڑھ کر اہم ارمان تھا ۔۔ وہ یقیناًاپنے منصوبوں کو کچھ عرصے کے لیئے ملتوی کر سکتی تھی ۔۔ پسِ منظر میں رہ کر ۔۔ سیو دی ارتھ کے ذریعے اُن کو جاری رکھ سکتی تھی۔۔ لیکن ارمان ۔ اُسے اب اور کتنا انتظار کرنا ہوگا ۔۔؟؟ اِس سوال کا جواب اُس کے پاس نہیں تھا ۔۔۔!!!ذہن میں اٹھتے ہر سوال اور خدشے کو جھٹک کر ۔۔ہارورڈ کے فائنل ایگزامز سے پہلے منتہیٰ ناسا کے ایسٹراناٹ(خلا باز) کےفٹنس اینڈ کلیئرنس ٹیسٹ دے آئی تھی ۔۔ پاکستان کی پہلی خاتون خلا باز۔۔ایک بہت بڑا اعزاز تھا ۔۔ اور اِس سنگِ میل کو اب ہر حال میں عبور کرنا تھا ۔۔ لیکن ابھی تک اِسکی خبر کسی کو بھی نہیں تھی۔۔۔ بے انتہا ذہین یہ لڑکی جو زندگی کے ہر میدان میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ چکی تھی ۔۔ رشتوں اور محبتوں کے معاملے میں ہنوز کوری تھی ۔۔۔ ارمان yale میں اپنی شدیدمصروفیات کے با وجو اُسکی سرگرمیوں سے بے خبر نہیں تھا ۔۔۔!!!
منتہیٰ ہاسٹن سے فٹنس ٹیسٹ دیکر واپس میسا چوسٹس لوٹی ہی تھی ۔۔ کہ ارمان کی کال آئی ۔ھیلو۔۔آگئیں آپ واپس۔۔؟؟ ارمان کا لہجہ اجنبی اور برفیلا تھاجی ۔۔!! اُس نے بمشکل تھوک نگلا ۔۔ اب جو بھی تھا۔۔۔ فیس تو کرنا تھاپھر کب تک آرہا ہے ایسٹراناٹ ٹیسٹ کا رزلٹ ۔۔۔؟؟؟جب آپ کو سب پتا ہے تو یہ بھی پتا ہوگا ۔۔ منتہیٰ نے ناک سے مکھی اڑائی ارمان کو شاک ہوا ۔۔ منتہیٰ ضدی تو تھی۔۔ لیکن وہ ہٹ دھرم کبھی بھی نہیں تھی ۔۔
ہم سب سے اپنی اِن سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کی وجہ بتانا پسند کریں گی آپ ۔۔؟؟ اب کہ ارمان کا لہجہ مزید سرد ہوا
ارمان۔۔!!! سپیس ٹریول میرا خواب ہے نہ ۔۔تو ۔۔؟؟؟ ہم میں سے کوئی بھی آپکے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ بننے کا ارادہ نہیں رکھتا ۔۔۔!!
آپ کی ممی کو شادی کی جلدی ہے ۔۔ منتہیٰ نے اُسے جتایا وہ آپکی اپنی امی کو بھی ہے ۔۔۔!!میں اپنی امی کو سنبھال سکتی ہوں ۔۔میں بھی اپنی ممی کو سمجھا سکتا ہوں ۔۔۔!!!آپ۔۔ اُنکی اکلوتی اولاد ہیں ۔۔ انکو ۔۔ انکو مزید انتظار مت کروائیں ۔۔ منتہیٰ دل کڑا کر کے اصل موضوع پر آئی۔۔

کیا مطلب ۔۔؟؟ ارمان چونک کر سیدھا ہوا آپ ۔۔ آپ کسی اور سے شادی کر لیں ۔۔ میرا انتظار مت کریں ۔۔۔ !!!!اور دوسری طرف ارمان کو لگا تھا کہ کسی نے اُسکی سماعت پر بم پھوڑا ہو ۔۔ سائیں سائیں کرتے کانوں نے ساتھ اس نے انتہائی بے یقینی سے سیل کی سکرین کو دیکھا ۔منتہیٰ ۔۔ کیا کہا ہے آپ نے ابھی ۔۔؟ اس نے تصدیق چاہی 
وہی جو آپ نے سنا ہے ۔۔۔مجھے نہیں معلوم ۔۔ کتنا عرصہ مجھے ناسا کے مشن پر لگ جائے ۔۔ آپ آنٹی ،انکل کو مزید انتظارمت کروائیں ۔۔ شادی کر لیں ۔۔ اُس نے رسان سے کہا ۔۔ لیکن دوسری طرف ارمان کا پارہ چڑھ چکا تھا 
صاف بات کیجئے منتہیٰ بی بی ۔کہ ناسا تک پہنچ کر ارمان یوسف آپ کو خود سے بہت چھوٹا لگنے لگا ہے ۔۔۔ بہت مل جائیں گےاب آپکو اپنے لیول کے ۔۔۔ وہ نہ جانے کیوں اتنا بد گمان ہو ا تھا ۔۔۔شٹ اَپ ارمان ۔۔۔ میں نے ایسا کچھ نہ سوچا ہے ۔۔ نہ کہا ہے ۔۔ منتہیٰ کو طیش آیا یو ٹو شٹ اَپ ۔۔۔ جواباٌ وہ بہت زور سے گرجا تھا ۔۔ منتہیٰ سہم سی گئی ۔۔ ارمان کا یہ روپ اس کے لیئے بلکل نیا تھا ۔۔ وہ بہت کول اور شائستہ لڑکا تھا ۔۔
مس منتہیٰ ۔۔ ہمارا یہ رشتہ ہمارے بڑوں نے طے کیا تھا ۔۔ آپکو کس نے حق دیا ہے کہ آپ طور پر اتنے بڑے فیصلے کرنے لگ جائیں۔۔۔؟؟ کیا آپ دنیا کو اور پاکستان میں آپکی کامیابیوں کے لئے ہمہ وقت دعا گو والدین کو یہ بتانا چاہتی ہیں کہ ناسا تک پہنچ کر آپ بہت خود مختار ہو گئی ہیں ۔۔ اپنے فیصلے خود کر سکتی ہیں ۔۔۔؟؟ وہ گرجا ارمان میں نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے اور فیصلہ یقیناًہمارے بڑے ہی کریں گے ۔۔ میں نے آپ سے صرف اتنا کہا ہے کہ آپ
کی ممی شادی میں جلدی چاہتی ہیں ۔۔ آپ انکی بات مان کر کسی اور سے شادی کر لیں ۔ میں آپ سب کو انتظار میں نہیں ڈالناچاہتی ۔۔ جب میرے پاس بتانے کو کوئی مدت بھی نہیں ۔۔ خلافِ مزاج ۔۔ بہت کول رہ کر۔۔ منتہیٰ نے رسانیت سے اسُےسمجھانے کی سعی کی ۔۔۔۔!!!
لیکن دوسری طرف ارمان اسکی بات پوری ہونے سے پہلی ہی کال کاٹ چکا تھا ۔۔۔ منتہیٰ نے پیشانی مسلتے ہوئے کئی دفعہ
کال بیک کی ۔۔ پھر مسلسل تین روز تک وہ اسے کال کرتی رہی ۔۔۔ لیکن ارمان کا نمبر بند تھا ۔۔ وہ شاید ہمیشہ کے لیئے روٹھ گیاتھا ۔۔۔ بہت دکھ سے منتہیٰ نے اپنی انگلی میں پہنی رِنگ اتاری ۔۔ چھ سال کا ساتھ تھا انکا ۔۔ شریکِ زندگی نہ سہی وہ دوست تو رہ سکتے تھے ۔۔۔ مگر ۔۔۔۔وہ کیا چاہ رہا تھا۔۔؟ منتہیٰ سمجھنے سے قاصر تھی اور رابطے کے سب دَ ر اب
بند ہو چکے تھے ۔۔۔!!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارمان یوسف کے لیئے وہ رات زندگی کی اذیت ناک ترین راتوں میں سے ایک تھی ۔۔۔ منتہیٰ سے بات اَدھوری چھوڑ کراُس نے اپنا سیل بہت زور سے دیوار پر کھینچ مارا تھا ۔۔۔ کوئی اذیت سی اذیت تھی ۔۔۔ وہ لڑکی جو اسے اپنی جان سے زیادہ عزیز تھی ۔۔ یوں ریجیکٹ کر دے گی ۔۔؟؟ صرف اپنے مستقبل ۔۔اپنے خوابوں کے لیئے ۔۔ اُس کی زندگی میں میرا کوئی حصہ کبھی تھا بھی یا نہیں ۔۔۔؟؟وہ اُن مردوں میں سے ہر گز نہیں تھا جو عورت کی صلاحیتوں کو اپنی اَنا کا مسئلہ بنا کر انہیں آگے بڑھنے سے روک دیتے ہیں ۔۔وہ ناسا جوائن کرنا چاہتی ہے۔۔ ضرور کرے ۔۔!! انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کا کوئی مشن شروع کرنا چاہتی ہے۔۔ بصد شوق۔۔!!!
وہ ایک دفعہ مجھ سے بات تو کرتی ۔۔۔ لیکن اُس نے صرف فیصلہ سنایا تھا ۔۔۔ وہ ہمیشہ ایسے ہی کرتی ہے ۔۔!!
شایدِ اس لیئے کہ اُسکے مستقبل میں ۔۔میری حیثیت صرف ایک آپشن کی سی تھی ۔۔۔ ارمان دکھ سے سوچتا گیا ۔۔
تین سال کے رشتے کو اُس نے تین منٹ میں ختم کر دیا ۔۔ کیا اُس کے دل میں میرے لیئے آج تک کوئی جگہ نہیں بن سکی ۔۔؟؟ وہ زندگی میں آج تک کبھی نہیں رویا تھا ۔۔۔ پر اُس رات ۔۔۔ وہ رات اس پر بہت بھاری گزری تھی ۔۔ yale سے کچھ فاصلے پر نیم منجمد PL lake کے کنارے شدید ٹھنڈ میں ارمان ۔۔ ساری رات گھٹنوں میں سر دیئے روتا رہا تھا ۔۔۔!!
دنیا کہتی ہے کہ۔۔ مرد رویا نہیں کرتے ۔۔۔ لیکن ہر مرد اپنی زندگی میں ایک دفعہ ۔۔ اذیت کی انتہا پر پہنچ کر ضرور روتا ہے ۔۔نا جانے کیوں آنسوؤں کا رشتہ صرف عورت ذات سے جوڑ دیا گیا ہے ۔۔ ورنہ مرد جذبوں سے نا آشنا تو نہیں ہوتے ۔۔۔اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی ہر مسکراتے رہے۔۔میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا تم بہت دیر تک یاد آتے رہے ’’سچا مرد زندگی میں صرف ایک دفعہ محبت کرتا ہے ۔۔۔ میں نے بھی وہ محبت صرف تم سے کی تھی منتہیٰ ۔۔!!
 میرےدل کے سارے تار آخری سانس تک صرف تمہارے نام سے جڑے ہیں ۔۔یہ نام ہے تو ساز بجیں گے ۔۔ ورنہ آج کے بعد سارےمدھرُ سر تال ۔۔ ساری کیف آفریں دھنیں۔۔ ہمیشہ کے لیئے گونگی ہو جائیں گی۔۔ ‘‘
تم نہیں تو پھر کوئی بھی نہیں۔۔۔!!! وہ جھیل کے ٹھنڈے پانیوں کو ۔۔ اپنے سارے رت جگوں ۔۔اپنے سارے آنسوؤں کا گواہ بنا کر علی الصبح لوٹ آیا تھا ۔۔۔!!!
زہر ملتا رہا ۔زہر پیتے رہے ، روز مرتے رہے روز جیتے رہےزندگی بھی ہمیں آزماتی رہی اور ہم بھی اِسے آزماتے رہے۔۔
کئی روز تک وہ خود کو یونیورسٹی سے ڈورم تک گھسیٹتا رہا ۔۔ سیل اُس رات سے دیوار تلے ٹوٹا پڑا تھا ۔۔ مگر ہوش کس کو تھا ۔۔؟کوئی اسکا نام لے کر بھی پکارتا ، تو وہ یوں خالی نظروں سے اُسے دیکھتا ۔۔ جسے ارمان نام کے کسی بندے کو وہ جانتا ہی نہیں ۔۔
شام ڈھلے ۔۔وہ شدید ٹھنڈ میں ایک شرٹ میں باہر نکل جاتا ۔۔۔اور ساری رات کبھی جھیل کنارے ۔۔ کبھی کسی پارک میں ۔۔کبھی مرغابیوں کے جھنڈ میں بیٹھ کر کاٹ آتا ۔۔۔!!کل کچھ ایسا ہوا میں بہت تھک گیا ۔۔اِس لیئے سن کر بھی اَن سنی کر گیا۔۔کتنی یادوں کے بھٹکے ہوئے کارواں ، دل کے زخموں کے در کھٹکھٹاتے رہے
لیکن زندگی ابھی ختم نہیں ہو ئی تھی ۔۔ اُسے خود کو سنبھالنا تھا ۔۔ yale میں اُس نے اپنی فاؤنڈیشن کے لیئے انتہائی اہم سپانسرزحاصل کیئے تھے ۔۔ وہ اُن کم نصیبوں میں سے ہر گز نہیں تھا ۔۔جنکی زندگی چند لوگوں ، کچھ خواہشات اور روٹین لائف کا محور ہوتی ہے ۔۔ اسے اب اپنے ویران دل اور اجڑے ارمانوں کے ساتھ اوروں کے لیئے جینا تھا ۔۔۔!!
زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا ، زندگی کی طرف اِک دریچہ کھلا۔۔ہم بھی گویا کسی ساز کے تار تھے، چوٹ کھاتے رہے گنگناتے رہےاجنبی شہر کے اجنبی راستے میری تنہائی پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You rocked Meena.....!!!
نینسی سمیعت منتہیٰ کے سب ہی کلاس فیلوز نے ناسا کے فٹنس ٹیسٹ پاس کرنے اور مشن کے لیئے منتخب ہو جانے پر ۔۔ اُسے بھرپور ٹرائیبیوٹ دیا تھا ۔۔ فائنل ایگزامز اور تھیسز سے فارغ ہوکراب وہ سب ۔۔اپنے اپنے ٹھکانوں پر لوٹنے کو تھے ۔۔۔جبکہ نینسی کا ارادہ MIT جوائن کرنے کا تھا ۔۔
منتہیٰ کا ستا ہوا چہرہ اور بجھی ہوئی آنکھوں کی جوت کو نینسی کئی دن سے نوٹ کر رہی تھی ۔

Is everything ok Meena?

Yeah ! منتہی ٰنے خود کو کنٹرول کر کے اثبات میں سر ہلایا ۔۔ مگر نینسی، دو سال میں اسکی رگ رگ سے واقف ہو چکی تھی ۔کہیں نہ کہیں گڑ بڑ ضرور تھی ۔۔۔کیا تمہاری ارمان سے لڑائی ہوئی ہے۔۔۔؟؟ نینسی نے اندھیرے میں تیر چھوڑاوہ جان ہارورڈ سٹیٹیو کے پاس ایک نسبتاٌ پر سکون گوشے میں بیٹھی تھیں ۔۔۔اور ارد گرد بہت چمکیلی دھوپ پھیلی ہوئی تھی۔۔
منتہیٰ نے کچھ سوچتے ہوئے مختصراٌ اسے ارمان سے اپنی جھڑپ کے بارے میں بتایا ۔۔۔
ohh no silly girl .. why did you do that ..???

مینا تم نے کبھی ارمان کی آنکھوں پر غور کیا ہے ۔۔ اُس میں تمہارے لیئے سچی اور بے لوث محبت صاف جھلکتی ہے ۔۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ کسی اور سے شادی کر لے ۔۔۔؟؟ مجھے یقین ہے وہ تمہارا انتظار کریگا ۔۔ اور بہت جلد تم دونوں کا دوبارہ ملاپ ہو جائیگا ۔۔۔۔ میرا دل کہتاہے تم دونوں ایک دوسرے کے لیئے بنائے گئے ہو ۔۔۔!!!
منتہیٰ نے بہت غور سے نینسی کو دیکھا ۔۔ وہ بولتی،،، ہمہ وقت بہت کچھ کہتی نگاہیں ۔۔جنھیں تین، چار سال میں وہ نہیں پڑھ سکی تھی ،انہیں نینسی نے ارمان سے صرف ایک مختصر ملاقات میں پڑھ لیا تھا۔۔’’ لیکن اب پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکاتھا ۔۔ اور وہ ٹائم مشین اب تک ایجاد نہیں ہوئی تھی جو بیتے وقت کو انسان کے لیئے واپس لا سکے ۔۔۔‘‘
منتہیٰ نے بہت سے آنسو اندر اتار ے ۔۔اور بیگ کھول کر لکڑی کا ایک نفیس نقش و نگار والا باکس نینسی کی طرف بڑھایا ۔۔کیا تم میری ایک امانت اپنے پاس رکھ سکتی ہو ۔۔۔؟؟
yeah.. why not... but what is here inside ......??
نینسی نے با کس کو تھام کر جانچنے کے انداز میں پکڑا کہ اُس کے اندر کیا ہے ۔۔؟؟؟؟اس میں کچھ گفٹس ہیں جو ارمان مجھے دیتا رہا ۔۔ کیا تم یہ اسے لوٹا دو گی ۔۔؟؟
Don't do that Meena .. everything will be soon fine .. just wait and have faith my dear ...!!
نینسی نے اُسے سمجھانے کی آخری کوشش کی ۔۔۔
آل رائٹ۔۔ بٹ یہ تمہارے پاس میری امانت ہے ۔۔ اگر ناسا ٹریننگ کے دوران مجھے کچھ ہو جائے ۔۔ تو یہ ارمان کو 
دے دینا ۔۔ ورنہ پھر میں واپس آکر تم سے لے جاؤں گی ۔۔۔ یُو نو ۔میں ہاسٹن یہ ساتھ نہیں لے جا سکتی ۔۔۔
Sure why not Darling ... 
نینسی نے اسکے گلے میں بانہیں ڈال کر گال چومے ۔۔۔ اور منتہیٰ اِس بلائے نا گہانی پر پہلے ششدرہ ہوئی ۔۔۔ پھر سرخ چہرے کے ساتھ نینسی کو زور سے دکھا دیا ۔۔۔
ohhh no... you are so shyy girl ..
نینسی بہت دیر تک گود میں باکس رکھے لوٹ پوٹ ہوتی رہی تھی ۔۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انسان جب کبھی اپنے ذات سے منسلک پیارے رشتوں کو نظر انداز کر کے صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے تو جلد یا بدیر ۔۔نتائج اسکی توقع کے برخلاف ہی آتے ہیں ۔۔ بہت دنوں سے کسی کچھوے کی طرح اپنے خول میں بند وہ جس صورتحال سےبچنے کی کوشش کر رہی تھی اب اُس کو فیس کرنے کا وقت آپہنچا تھا ۔۔۔۔رات اس نے گھر کال کی تو خلافِ توقع ابو نے فون اٹھایا ۔۔ ابو مجھے آپکو ایک بہت بڑی خوش خبری سنانی ہے۔۔۔ شدتِ
جذبات سے اسکی آواز بوجھل تھی ۔۔۔!!
جانتا ہوں ۔۔ ابو کی آوازبہت سرد تھی ۔اگر تم یہ سمجھتی ہو کہ تمہیں اتنی دور اکیلا بھیج کر میں رو ز سکون سے سو جاتا ہو ں ۔۔ تو یہ تمہاری بھول ہے۔۔ گزشتہ دو سال سےتمہارے باپ کو اُسی وقت نیند آتی ہے جب اُسے اپنے ذرائع سے تمہاری خیریت کی اطلاع ملتی ہے۔۔ تم بتاؤ یا نہیں لیکن تمہاری ہر سرگرمی میرے علم میں ہوتی ہے ۔۔!!! انکا لہجہ بدستور برفیلا تھا 
ابو آپ۔۔آپ مجھ سے ناراض نہ ہوں میں نے سوچا تھا میں سب کو سرپرائز دونگی ۔۔۔ منتہیٰ نے بمشکل تھوک نگلا 
ہاں بہت اچھا لگا تمہارا سرپرائز ۔۔ ماشاء اللہ اب تم خود مختار ہو اپنے فیصلے خود کر سکتی ہو ۔۔
ابو پلیز ۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔ آپ کو پتا ہے نہ سپیس ٹریول میرا خواب تھا ۔۔ اور یہ پاکستان کے لیئے بھی بہت بڑا اعزازہوگا ۔۔ہمیشہ لاڈ اٹھانے والا باپ آج پہلی دفعہ اُس سے خفا ہوا تھا ۔۔۔
دوسری طرف بہت دیر خاموشی رہی تھی ۔۔۔ فاروق کو منتہیٰ دنیا میں سب سے زیادہ عزیز تھی ۔۔ جس نے کامیابیوں کی چوٹی پر پہنچ کر بھی ہمیشہ انکا مان رکھا تھا ۔۔۔ وہ اسکی ہر خطا کسی ایکسکیوز کے بغیر بھی معاف کر سکتے تھے ۔۔ لیکن یہ نا فرمانی بڑھ نہ جائےسو ۔۔انہوں نے اپنا لہجہ سخت رکھا تھا ۔۔۔منتہیٰ تم جانتی ہو کہ ماں باپ اپنی ہونہار اولاد پر اُسی وقت خفا ہوتے ہیں ۔۔ جب اُس کے کسی روئیے سے انہیں دکھ پہنچا ہو مجھے کبھی تم پر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ میری بیٹی نے کبھی میرا سر جھکنے نہیں دیا ۔۔ لیکن ۔۔آج ۔۔۔آج یہ مان پہلی دفعہ ٹوٹا ہے ۔۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ آخری دفعہ بھی ہوگی ۔۔!! رسانیت سے اپنی بات مکمل کر کے فاروق صاحب کال کاٹ چکے تھے ۔۔۔اور منتہیٰ اپنی جگہ گُم صُم بیٹھی تھی ۔۔۔!!!
بہت دیر بعد چونک کر اُس نے سیل دوبارہ تھاما ۔۔ اور ڈاکٹر یوسف کا نمبر پنچ کیا ۔۔
Congratulations my dear
کال ریسیو ہوتے ہی دوسری طرف سے آواز آئی جو اُسکی توقع کی عین مطابق بے حد سرد تھی ۔۔۔منتہیٰ کے حلق میں جیسے کانٹے سے اُگ آئے ۔۔بہت سے خشک آنسو آنکھوں میں اُترے۔۔ کبھی کبھی انسان کو اپنے خوابوں کو پانے کی کتنی بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ۔۔۔!!! 
چپ کیوں ہو منتہیٰ۔۔؟ ڈاکٹر یوسف نے بہت دیر کی خاموشی کے بعد اُسے پکارا انکل کیا ارمان نے آپ کو کچھ بتایا ہے ۔۔؟؟ بہت دنوں سے جو خدشات ذہن میں کیڑوں کی طرح کلبلا رہے تھے ۔ بلآخروہ لبوں پر آہی گئے ۔۔۔اور دوسری طرف ڈاکٹر یوسف بری طرح چونک کر سیدھے ہوئے تھے ۔۔۔ ارمان ۔۔؟؟
اگرچہ ارمان نے انہیں کچھ نہیں بتایا تھا ۔۔ لیکن گزشتہ مہینے وہ اسکی وجہ سے کافی پریشان رہے تھے ۔۔۔ کئی روز تک اُسکا نمبر آف تھا مجبوراٌ انہیں اسکے ڈیپارٹمنٹ کال کرکے رابطہ کرنا پڑا ۔۔۔ وہ ٹھیک نہیں تھا ۔۔ یہ جانے میں انہیں دیرنہیں لگی تھی ،، مگر وہ گھُناان کو کچھ بتا نے پر آمادہ ہی نہ تھا ۔۔۔ہاں بتایا تھا ۔۔۔ ڈاکٹر یوسف نے اندھیرے میں تیر چھوڑا ۔۔۔ یہ کل کے بچے آخر ہمیں سمجھتے کیا ہیں ۔۔۔ ہونہہ ایک لمحے کو منتہیٰ کا سانس تھما ۔۔۔ پھر اُس نے خود کو سنبھالا ۔۔۔انکل پلیز آپ تو میری بات سمجھے ۔۔۔ میں نے ۔۔ میں نے ارمان سے صرف اس لیئے کہا کہ میں آپ لوگوں کی درمیان خلیج نہیں بننا چاہتی ۔۔ آپ لوگ انکی کہیں اور شادی کر دیں وہ بشمکل اپنی بات کلیئر کر پائی ۔۔۔
آپ کتنے ہی بڑے ہو جائیں ۔کامیابیوں کی کتنی ہی چوٹیاں عبور کر لیں ۔۔ اگر آپ میں رشتوں کا احترام کرنے کا سلیقہ ہےتو والدین اوراستاد دو افراد کے سامنے بہت سے مواقع آپکو گو نگا کر دیتے ہیں ۔۔دنیا جہان میں تقریریں جھاڑنے ۔۔
والوں کے سارے الفاظ اُس وقت دم توڑ جاتے ہیں ۔جب ماں باپ یا بہت عزیز استاد میں سے کوئی آپ سے خفا ہو ۔۔ 
اور دوسری طرف پروفیسر یوسف کا سر چکرایا تھا ۔۔۔ وہ شاک میں تھے ۔۔ انکل پلیز کچھ بولیں ۔۔۔ اُن کی بہت دیر کی
خاموشی پر منتہیٰ رو دینے کو تھی ۔۔۔!! 
کیا تم ہی سمجھتی ہو کہ میرے یا مریم کے کہنے پر ارمان کسی اور سے شادی پر آمادہ ہو جائیگا ۔۔ بہت دیر بعد ڈاکٹر یوسف نے اُس سے ایک صرف ایک سوال پوچھا ۔۔جی انکل ۔۔ وہ ۔۔ وہ ایک فرمانبردار بیٹے ہیں ۔۔۔!!
اور ڈاکٹر یوسف نے بہت گہرا سانس لیکر صوفے کی پشت سے سر ٹکایا تھا ۔۔ اگر تم ایسا سمجھتی ہو ۔۔ تو تم دنیا کی احمق ترین لڑکی ہو ۔۔ اور وہ دیوانہ ۔۔۔ انہوں نے سر جھٹک کر بات اَدھوری چھوڑی ۔کتابوں ، تھیوریز اور ریسرچ سے باہر بھی ایک دنیا ہے میری بچی ۔۔ دنیا والوں اور اُن کے روئیوں کو سمجھنا بھی ایک علم ہے ۔۔
کبھی اپنی ذات سے منسلک لوگوں کو بھی وقت دیا کرو ۔۔ یہ نہ ہو کہ اپنے خوابوں کو پانے کی دھن میں تم رشتوں کی دنیا میں بلکل اکیلی رہ جاؤ ۔۔ اور مسرت کا خوبصورت پرندہ ہمیشہ کے لیئے تمہاری زندگی سے رخصت ہو جائے۔۔۔ بہت مدلل انداز میں اپنی بات مکمل کر کے ڈاکٹر یوسف کال کاٹ چکے تھے ۔۔ اورمنتہیٰ اپنی جگہ گنگ بیٹھی تھی ۔۔۔ کیا واقعی۔؟اِن خوابوں اور سرابوں۔۔ کے پیچھے بھاگتے بھاگتے ۔۔ وہ تنہا رہ گئی تھی ۔۔۔؟؟؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Yale
میں ارمان کی ساتھی انجینئرز نے اسکی فاؤنڈیشن میں بھرپور دلچسبی لی تھی کیونکہ قدرتی آفات پاکستان ہی کا نہیں بلکہ دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے افراد کا مشترکہ مسئلہ ہے اور بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ نے اِن آفات کی شرح ایشیائی ممالک میں ہی نہیں یورپ اور امریکہ میں بھی تیز تر کردی ہے ۔۔ تقریباٌ چھہ برس قبل سپارکو کے پلیٹ فارم سے پاکستانی انجینئرز نے ڈیزاسٹرمینجمنٹ کی جو تکنیک متعارف کروائی تھی اور پھر۔ قدرتی آفات سے نہتی لڑتی عوام کے ریلیف کے لیئے جس طرح انہوں نےسیو دی ارتھ کو متحرک کیا ۔۔ آج ایشیا ء کے کئی ممالک اُسے رول ماڈل کو طور پر اپنائے ہوئے تھے ۔۔۔۔ 
ارمان یوسف نے ہی نہیں، آسائشوں اور ائیر کنڈیشنڈ میں پلنے والے اُس جیسے ہزاروں نوجوانوں نے اپنے ہم وطنوں کی غربت ، مفلوک الحالی اور اَبتر حالت کو بہت قریب سے دیکھ کر زندگی کا اصل مفہوم جانا تھا ۔۔۔ انسانی زندگی کی حقیقت کیا ہے ؟؟ محض روٹی ،کپڑا اور مکان ۔۔!! وہ اِس دنیا میں آتا بھی خالی ہاتھ ہے ۔۔ اور جاتے وقت بھی تہی داماں ہی ہوتا ہے ۔۔ارمان یونیورسٹی سے اپنا کورس مکمل کر کے دوہفتوں میں واپس وطن لوٹنے کو تھا۔۔ اور اِس وقت اسکا بھرپور دھیان تھر اورچولستان کے علاوہ ملحقہ ریگستانی علاقوں میں قحط ، خشک سالی اور بھوک سے لڑتی عوام۔۔ کو ریلیف دلانے کی سٹرٹیجی ڈیویلپ کرنے پر تھا جس میں اُس کے ساتھی انجینئرز مائیکل اور سٹیون اُسکی بھرپور معاونت کر رہے تھے ۔۔
تھر میں تیزی سے پھوٹتے وبائی امراض سے ہونے والی اموات کی شرح روز بروز بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔ جس کے بارے میں اتھاریٹیزٹی وی چینلز پر۔۔ منہ پھاڑ کے بیان دیدیا کرتی تھیں کہ بچے مر رہے ہیں بابا تو ہم کیا کرے۔۔؟؟ مرد بھی تو مرتےہیں ۔۔۔!!!
’’ مرنا تو ایک دن سب نے ہے لیکن ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اوروں کی موت ہمیں اپنا آخری وقت یاد نہیں دلاتی ۔۔
ہم دوسروں کو قبر میں اتارتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ انسان کی اصل یہی مٹی ہے ۔۔۔اربوں کھربوں کے بینک بیلنس ، محل اور جائیدادیں جمع کرنے والوں کی قبر کا سائز بھی اُتنا ہی ہوتا ہے ۔۔ جتنا ایک مفلوک الحال مزدور کی قبر کا ۔۔، کروڑوں کے برانڈڈ ملبوسات پہننے والے کبھی اپنے لیئے لاکھوں کا سٹائلش کفن تیار کروا کر کیوں نہیں رکھتے ۔۔؟؟ شایدِ اس لیئے کہ اِس حیققت سے سب ہی بخوبی آگاہ ہیں ۔۔۔کہ قبر میں جا کر ہر شے نے مٹی ہی ہوجانا ہے ۔۔۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منتہیٰ کو ہالی ووڈ کی فلمز Gravity اور Interrstellar اسی لیئے سب سے زیادہ پسند تھیں کہ اِن میں خلا کی افسانوی کہانیوں کے بجائے وہ کڑوا سچ دکھایا گیا تھا جو سپیس ٹریول کو ایک طلسماتی دنیا کے بجائے ۔۔ ایک مشکل ترین چیلنج کےطور پر پیش کرتا تھا ۔۔ دل پر بہت سا بوجھ لیکر وہ ہاسٹن کے جانسن سپیس سینٹر میں اپنی ٹریننگ شروع کر چکی تھی ۔۔ جسےدرحقیقت دنیا کی مشکل ترین ٹرینگز میں شمار کیا جاتا ہے ۔۔ خلا میں انسانی جسم کو لاحق سب سے بڑا خطرہ گریویٹی کا ہےجس کے سبب بڑے بڑے سورما خلا باز مختلف طرح کے جسمانی اور نفسیاتی عوارض کا شکار ہوتے رہے ہیں ۔۔۔۔
صبح شام انہیں شدید مشکل ایکسرسائز کے مراحل سے گزرنا ہوتا تھا ۔۔ اور پھر ہر دو یا تین دن کے بعد انکا مکمل جسمانی معائنہ کیا جاتا تھا۔۔ اِس دھان پان سی لڑکی کی ذہانت نے ہی نہیں ۔۔ مضبوط قوتِ ارادی اور چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت۔۔ نے ناسا کے ٹرینرز کو کچھ نئے تجربات پر اُکسایا تھا ۔۔ اور اب وہ تندہی کے ساتھ ۔۔ پلاننگ میں مصروف تھے ۔۔!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارمان کی دو دن بعد پاکستان واپسی تھی ۔۔ وہ مائیکل کے ساتھ اُس روز ہوسٹن میں تھا جب سیل پر اسے منتہی ٰ کے حادثے کی خبر ملی ۔۔۔ ہسپتال میں پٹیوں اور مشینوں میں گھری منتہیٰ۔۔ کی ایک جھلک دیکھ کر ارمان کا سانس ایک لمحے کوبند ہوا ۔۔اُسے وہ وقت یاد آیا جب وہ خود بھی۔۔ اِسی طرح ایک ہسپتال کے آئی سی یو میں زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا ۔۔ اُسے توصرف چند گولیاں لگی تھیں ۔۔۔ مگر یہ لڑکی تو پلاسٹک کی ایسی گڑیا کے طرح بکھری پڑی تھی۔۔ جسے کسی ضدی شرارتی بچے نے پرزے پرزے کر ڈالا ہو ۔۔۔!!!
دو روز پہلے پیرا گلائیڈنگ ٹریننگ کے آخری مرحلے میں۰ ۲ ہزار فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگاتے ہوئے ۔۔ منتہی کا پیرا شوٹ کسی ٹیکنیکل فالٹ کے باعث بر وقت کھل نہیں پایا تھا ۔۔ اور وہ انتہائی زخمی حالت میں ہسپتال لائی گئی تھی ۔۔ دو دن سے ڈوبتی ابھرتی سانسوں کے ساتھ وہ زندگی اور موت کے درمیان معلق تھی ۔۔۔ ڈاکٹرز کا خیال تھا کہ اگر وہ بچ بھی گئی ۔۔۔ تو عمر بھر کی معذوری یقیناٌ اب اُسکا مقدر تھی ۔۔۔!!!
اُسکی ایک جھلک دیکھ کر ارمان پلٹا تو پیچھے نینسی کھڑی تھی ۔۔۔ دونوں کی نظریں ملیں ۔۔کسی کے پاس بھی کہنے سننے کے لیئے کچھ بھی نہیں تھا ۔۔ وہ ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر وقت کے فیصلے کا انتظار کرتے رہے ۔۔۔ اور بلآخر وقت نے منتہیٰ دستگیر کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔۔۔ وہ کبھی سیکنڈ پر کمپرومائز نہ کرنے والی لڑکی موت سے جیت کر زندگی کی طرف لوٹ آئی تھی ۔۔ ہاں منتہیٰ دستگیر۔۔ دنیا کے جینیئس مائنڈز سے جیت گئی تھی ۔۔۔!!!!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہسپتال میں مسلسل جاگتے ہوئے وہ ارمان کو تیسری رات تھی ۔۔۔ نینسی ، منتہیٰ کی حالت کچھ سنبھل جانے کے بعد کچھ گھنٹے پہلے واپس میسا چوسسٹس گئی تھی ۔۔جب ارمان کو سیل پر پاپا کی کال موصول ہوئی ۔ وہ اب تک پاکستان میں کسی کو بھی اِس حادثےکی اطلاع دینے کی ہمت نہیں کر پایا تھا ۔۔۔!!اُس نے دھڑکتے دل کے ساتھ کال ریسیو کی ۔۔ ھیلو ۔۔
ھیلو ارمان ۔۔ تم کہاں ہو ۔۔؟؟ فوری طور پر ہاسٹن پہنچو۔۔ منتہیٰ کے حادثے کی اطلاع ہمیں آج ہی ملی ہے ۔۔ڈاکٹر یوسفکی آواز میں شدید تشویش تھی ۔۔۔ مگر دوسری طرف ۔۔ ہنوز خاموشی تھی ۔۔!!
ارمان ۔۔ انہوں نے پکارا ۔۔ بیٹا یہ وقت پرانی باتیں سوچنے کا نہیں ۔۔ ہم میں سے کوئی فوری طور پر وہاں نہیں پہنچ سکتا ۔۔پاپا ۔۔۔ پاپا میں تین دن سے یہیں ہاسپٹل میں ہوں ۔۔ اُس کے حلق سے بمشکل آوا زنکلی ۔۔اچھا ۔۔ ڈاکٹر یوسف چونکے ۔۔ کیسی حالت ہے منتہی ٰ کی ۔۔؟؟
وہ کیا بتاتا انہیں ۔۔۔!! پاپا اب وہ بہتر ہے ڈونٹ وری ۔۔ حلق میں کوئی گولا سا آکر اٹکا۔۔۔
 اُوکے ۔۔۔ تم فوراٌ فاروق صاحب سے رابطہ کرو ۔۔۔ وہ بہت پریشان ہیں ۔۔۔اور اِس کے بعد جیسے کالز کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گیا ۔۔ رامین ، ارسہ ، فاریہ ، ارحم ، شہریار ۔۔ ڈاکٹر عبدالحق مسلسل کئی روز تک وہ کسی مشین کی طرح فیڈ جملے دوہراتا رہا ۔۔ منتہی اب بہتر ہے ۔۔ وہ جلد ٹھیک ہو جائیگی ۔۔۔لیکن وہ خود کو کیونکر یقین دلاتا ۔۔ جس طرح منتہیٰ کا جوڑ جوڑ فریکچر ہوا تھا ۔۔ ناممکن تھا کہ وہ کبھی چلنے پھرنے کے قابل ہو سکےپر وہ لا علم تھا ۔
’’ کہ معجزے کی اصل روح یہی ہے کہ انسان معجزے کا انتظار چھوڑ دے ۔۔دعا اور محبت دنیا کی سب سے بڑی
طاقت ہیں ۔۔۔‘‘


                             ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    
                                                                                        جاری ہے

اگلی قسط دس بعد اپلوڈ کی جا ئیگی ۔۔ براہ مہربانی بلاگ پر کمنٹ کیجیئے اور فیس بک 

پیج پر اپڈیٹ چیک کرتے رہیئے۔۔




Copyrights reserved to @Saadeqakhan!

Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment