WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

Partial Solar Eclipse




A Partial Solar Eclipse is going to kick off today at early morning in South America and Antarctica



If you are keen about astronomy you should aware with the fact that we cannot have a look over a total solar eclipse in the whole year 2018, and after the historic eclipse of August 2017  we could have a glance next in July 2019.  The meanwhile, the astronomy lovers from all over the world can spectacle a few of partial solar eclipse. A partial solar eclipse actually happens when moon interferes during its orbital motion, between earth and sun and cast a shadow for a very short span of time in such a way that it would cover half or sometimes a very mere part entire sun. At times they are so mere that almost neglected and one could not get aware of the occurrence of an eclipse since the sunlight does not dim due to the moon’s fallen shadow.

The astronomy Geeks are going to hang up with such an amazing solar eclipse at the early morning of Feb 15th that could be witnessed in South America, Antarctica, South’s of Brazil, Paraguay, Argentina and the premises.



اگر آپ فلکیات اور سپیس سائنسز میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یقینا ََ آپ کے علم میں ہوگا کہ 2018 میں ایک دفعہ بھی  مکمل سورج گرہن دکھائی نہیں دیگا اور اگست 2017 کے بعد اب جولائی 2019 میں  ہی  مکمل سورج گرہن کا مشاہدہ کیا جا سکے گا ۔ مگر اس دوران کئی دفعہ جزوی سورج گرہن نمودار ہونگے۔ جزوی گرہن اس وقت وقوع پزیر ہوتا ہے جب گردش کرتے ہوئے چاند، سورج اور زمین کے درمیان بہت تھوڑے وقت کے لیئےحائل ہو کر اس کے نصف یا ایک چوتھائی حصے کو ہی ڈھانپ  لے ۔ بعض اوقات یہ جزوی  گرہن  سورج  کے اتنے معمولی حصے
  کو کور  کرتے ہیں کہ اگر پہلے سے معلومات نہ ہوں تو  عام افراد کو گرہن بلکل محسوس نہیں ہو تا کیونکہ چاند ، سورج کی روشنی کا بہت ہی قلیل  ،تقریبا ََ دو فیصد  حصے کو  ہی روک پاتا ہے۔ ایسا ہی ایک جزوی سورج گرہن پندرہ فروری 2018 کو  بھی نمودار ہوگا جسے جنوبی امریکہ، انٹارکٹیکا، پیرا گوئے ، جنوبی برازیل ، بیونس آئرس  اور ارجنٹینا  میں دیکھا جا  سکے گا ، مگر ایشیاء اور پاکستان میں اس کو دیکھنا  ممکن نہیں ہوگا ۔
 ماہرین ِ فلکیات کے مطابق  انٹارکٹیکا  کے رہائشی سولر گلاسز کی مدد سے اس جزوی گرہن کا مشاہدہ کریں گے  تو سورج انھیں قدرے فربہ نئے چاند کی مانند د کھائی دیگا ۔ یہ گرہن مقامی وقت کے مطا بق صبح آٹھ سے نو  کے درمیان   ہوگا ا ور  لگ بھگ ایک گھنٹے کے دورانیے میں چاند ، سورج کے محض آدھے حصے  کو ہی ڈھک پائیگا ۔ جبکہ جنوبی امریکہ میں یہ گرہن مزید مختصر  ہو کر سورج کے صرف ایک حصے  کی روشنی کو روکنے کا سبب بنے  گا ۔ یہ امر قابل ِ ذکر ہے کہ امریکہ میں 1779 کے بعد گزشتہ برس اکیس اگست  کو   مکمل سورج گرہن کا مشاہدہ کیا گیا تھا اور  طویل عرصے میں  یہاں بیشتر اوقات جزوی گرہن ہی مشاہدہ کیئے گئے ہیں ۔  جنوبی امریکہ کے علاوہ  یورپ کے باقی علاقوں  میں  اس گرہن کے صرف آخری حصے کو دیکھا جاسکے گا ۔
ماہرین  کے مطابق عموما  جزوی گرہن کو  زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور  مکمل گرہن  کا ہی انتظار کیا جاتا ہے مگر اس امر سے بہت کم لوگ آگاہ ہیں کہ جزوی گرہن ، مکمل گرہن کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتا ہے اور سادہ آنکھ سے  اس کا   مشاہدہ  کرنے سے  آنکھ کا ریٹینا  براہ ِ راست متاثرہوتا ہے۔ واضح رہے کہ ریٹینا آنکھ کا وہ حصہ ہے جو  بصارت کے پیغام کو  دماغ تک پہنچاتا ہے  جس کے بعد ہم چیزوں میں  فرق کرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔  چونکہ جزوی گرہن میں چاند سورج کے نصف یا ایک تہائی حصے کی روشنی کو ہی روک پاتا ہے  اس لیئے  وہاں کی روشنی اور حرارت
باقی حصوں سے اخراج کا راستہ ڈھونڈتی ہیں اور یہ شدید حرارت والی یہ شعائیں  بصارتی عوارض یا  نا بینا پن کا سبب بنتی ہیں اس لیئے جزوی گرہن کو کسی صورت بھی سولر  گلاسز کے بغیر نہیں دیکھنا چاہیئے۔
اگرچہ فلکیاتی  تحقیق  و جستجو میں عموما ََ مکمل گرہن ہی کار آمد ثابت ہوتے ہیں اور  سائنسدان جزوی گرہن کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے مگر ایسٹرالوجرز اور   ماہرین ِ ستارہ شناس  پندرہ فروری کو نمودار ہونے والے جزوی گرہن کو  تمام برجوں کے لیئے غیر معمولی قرار دے رہے ہیں ، چونکہ اس گرہن  کا تعلق نئے چاند سے ہےاور  چاند کا تاریک پہلو  اس دوران اوجھل ہوگا ۔لہذاٰ  یہ اکثر برجوں کے افراد کے لیئے ایک نئے آغاز کا پیغام ثابت ہوگا اور فروری سے ان کی زندگی میں کامیابی کے مواقع ازخود وار ہونگے   جن سے فائدہ اٹھا کر آگے بڑھنا  ان کا اپنا کام ہے۔ یہ امر قابل ِ ذکر ہے کہ عموما ََ ستاروں اور مستقبل کی پیشن گوئیوں پر یقین رکھنے والے افراد یہ سمجھتے ہیں کہ چاند یا سورج گرہن  نحس ہوتے ہیں اور افراد کی ذاتی ، اجتماعی یا مالی حالت پر ان کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ، مگر پندرہ فروری 2018 کے جزوی گرہن کے متعلق ماہرین ستار ہ شناس بھی سعد یا خوش بختی کی پیشن گوئی کر رہے ہیں ۔
پندرہ فروری کے بعد اب  جولائی 2018 میں  ایک دفعہ پھر جزوی گرہن دیکھا جا سکے گا  جبکہ اس دوران متعدد دفعہ   چاند گرہن  نمودار ہونگے۔ ماہرین کے مطابق  گرہن اگرچہ ایک مکمل طریقۂ کار پر خود کو دہراتے ہیں  مگر ایک سال میں ان کی  مجموعی تعداد کے بارے میں وثوق
سے کچھ کہنا ممکن نہیں ہے ۔ مگر چھ ماہ کے عرصے میں ایک دفعہ جزوی سورج و چاند گرہن ضرور  ہوتا ہے  جو دنیا کے مختلف خطوں میں د کھائی دیتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment