WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

INDEPENDENCE DAY 2016

Written By: Saadeqa Khan
یوم آزادی 2016

ہم نے اک آشیاں بنایا تھا ۔۔۔۔۔ اب بھی شاید وہ جل رہا ہوگا ۔۔!!
کئی دن سے۔۔ بارہا قلم اٹھاتی ہوں کہ یومِ آزادی پر کچھ لکھوں ۔۔ مگر ان کانپتی انگلیوں۔۔ ڈوبتے دل اور ۔۔بے حساب بہتے آنسوؤں کے ساتھ کچھ بھی لکھنا محال ہے۔۔ یہ دل جو کبھی ایک چڑیا ۔۔ ایک ننھے سے چوزے کے زخم پر پہروں اداس رہا کرتا تھا ۔۔اب اپنے گرد روز گرتی لاشوں۔۔ایک ساتھ اٹھتے سینکڑوں جنازوں۔۔ہر طرف بہتےلہو ۔۔اور انسانوں کے بکھرے اعضاءدیکھ کر کر آہستہ آہستہ پتھر ہوتا جا رہا ہے۔۔۔
ہر روز جب ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے سامنے اوروں کے جنازے اٹھتے ہیں ،تو وہ اندر کہیں روح کی اتھاہ گہرائیوں میں لرزتی رہتی ہیں کہ ۔۔اگلا جنازہ ان کے اپنے کسی پیارے کا نہ ہو ۔۔کہیں اسی طرح ٹی وی چینلزپر ان کی اپنی کسی عزیز ترین ہستی کا خون اوراور اس کے ہر طرف بکھرے اعضاء یونہی براہِراست ٹیلی کاسٹ نہ کیئے جا رہے ہوں۔۔ یا شاید اگلے بم دھماکے شہداء میں ایک نام انکا اپنا ہی ہو ۔۔ یہاں ہر شخص سر پر کفن باندھ کرگھر سے نکلتا ہے ۔۔کوئی نہیں جانتاکہ صبح اپنے پیروں پر چل کر جانے والا شام ڈھلےکسی چارپائی۔۔ کسی سٹریچر ۔۔کسی ایمبولینس میں ڈال کر لایا جائیگا ۔۔۔

الفاظ قلم کا ساتھ دینے پر آمادہ ہوتے ہیں تو سوچیں ٹوٹنے لگتی ہیں ۔۔ پھر جب منتشرسوچوں اور بکھرے وجود کو یکجا کر کے کچھ لکھنا چاہتی ہوں ۔۔۔ تو لفظ ٹوٹ ٹوٹ جاتے ہیں ۔۔ ، جہاں مسجدوں میں دورانِ نمازدھماکے ہوں ۔۔ہسپتال محفوظ نہ رہیں ۔۔۔ جہاں انصاف سرِ بازار عین چوک پر لٹکا دیا جائے ۔۔جہاں تعلیمی اداروں میں ننھےپھولوں کے خون سے ہولی کھیلی جائے ۔۔جہاں قبرستانوں میں ۔۔میتوں اور نمازِ جنازہ میں خود کش حملے کیئے جائیں ۔۔وہاں کا حال بیان کرنے کے لیئے ۔۔ یقیناَََ پہاڑ     جیسے دل ۔۔اورایک ایسے قلم کی ضرورت ہے جس میں سیاہی کی جگہ اگر خون بھرا جائے تو وہ کچھ اور رواں ہو جاتا ہے۔۔۔

میرے پاس نا ایسا چٹان جیسا دل ہے ۔۔ ناہی کوئی ایسا نایاب قلم جس سے میں وہ خون آشام داستانیں رقم کر سکوں. یہ خون جو آج یوں ۔۔ ارزاں ہوکر نالیوں میں بہہ رہا ہے۔۔ یہ تو پاکستان کی بنیادوں کاحصہ تھا۔۔تمام تر مخالفت اور عالمی طاقتوں کی سازشوں کے با وجود 69 برس قبل جب یہ وطن دنیا کے نقشے پر اسلامی مملکت کی حیثیت سے وجود میں آیا ۔۔ تو دنیا انگشتِ بدنداں تھی۔۔ قائدِ اعظم سمیت تمام وہ افراد تھے جن کےپاس نا تو فوجی طاقت و باکمال ہتھیار تھےاور نا ہی سرمایہ ۔۔ مگر وہ نہتے ہو کر بھی خالی ہاتھ نہیں تھے ۔۔ کیونکہ ان کے پاس جذبہ تھا۔۔ پاکستان کے قیام پر بظاہر دل سےکوئی بھی آمادہ نہیں تھا ۔۔ ہر جگہ ڈنڈی ماری گئی ۔۔ ہر تقسیم پر مسلمانوں کے حقوق غضب کیئے گئے۔۔لاکھوں کا خون بہایا گیا ۔۔ ہزاروں کی عزتیں سرِ بازار اچھالی گئیں ۔۔ کہ کہیں ۔۔کسی طرح قائدِ اعظم سمیت تحریکِ پاکستان کے سرکردہ لیڈرز ہمت ہار کرعلیحدہ وطن کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں ۔۔



  
مگر۔۔ قائدِ اعظم ۔۔ بے شک وہ برِصغیر کے مسلمانوں کا ہی نہیں ۔۔عالمِ اسلام کا ایک عظیم لیڈر تھا ۔۔جس کا ثانی ۔۔آج69برس بعد بھی پاکستان کو نہیں مل سکا ۔۔ وہ ایک ایسا معمار قوم تھا ۔۔جو بخوبی جانتا تھاکہ ایک عمارت کی تعمیر میں ۔۔انسان کو کون کون سے مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔ کبھی حوادثِ زمانہ اسکی بنیادوں کو بہا لےجاتے ہیں ۔۔تو کبھی آندھی ۔طوفان ۔۔ایک بلند ہوتی عمارت کو پسپاکر دینے کے در پر ہوتے ہیں ۔۔ جس کی چھت ڈالنےکےلیئے۔۔  انسان کو بعض اوقات قرض ادھار بھی لینا پڑتا ہے ۔۔مگر ہر شخص کی سوچ یہی ہوتی ہے کہ ایک دفعہ سر چھپانے کے لیئےایک چار دیواری میسر آجائے تو ۔۔ باقی مسائل آہستہ آہستہ خود ہی سلجھتے جاتے ہیں ۔۔

مگر ۔۔پاکستان وہ عمارت ہے جس کی بنیادوں میں کچھ ایسے زہریلے بیج بو دیئے گئےتھے جو ۔۔ آبیاری نہ کیئے جانے کے باوجو۔۔د پیراسائٹس کی طرح بڑھتے ہوئے ۔۔اسکی بنیادوں کو کھوکھلا کرتے گئے ۔۔ دینا کے نقشے پر نمودار ہوے والی وہ پہلی اسلامی جسے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان و مال کی قربانیاں دیکر حاصل کیا تھا ۔۔ایک طویل عرصے سے فرقہ واریت اور لسانی تعصبات کے طوفانی جھکڑوں سے نبرد آزما تو تھی ہی۔۔ کہ اب یہاں دہشت گردی کے ناگ پھنی کی جڑیں بھی مضبوط ہوتی جا رہی ہیں۔۔

پہلے یہاں پنجابی ، پٹھان اور بلوچ کے تعصبات پر خون کی ندیاں بہائی جاتی تھیں ۔۔ اور اب مذہب کے نام پر انتہا ء پسندی کا بازار گرم ہے ۔۔اور اس پر ترح یہ کہ مرنے والا بھی مسلمان ہے ۔۔اور مارنے والا بھی ۔۔!!

کسے وکیل کریں ۔۔کس سے منصفی چاہیں ۔۔!!

2016 میں جب پوری قوم ۔۔پورے ولولے سے جشنِ آزادی منانے جا رہی تھی ۔۔ تو کوئٹہ میں جو ایک طویل عرصے سے مختلف وجوہات کی بنا پر ۔۔دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ۔۔ ایک دفعہ پھر معصوم افراد۔۔انصاف کے الم بردار وکیلوں کے خون سےہولی کھیل کر ۔۔ پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔۔ جتنے منہ اتنی باتیں۔۔ کبھی الزام افغانستان پر ڈالا جاتا ہے ۔۔ توکبھی انڈیا اور را مؤردِالزام ٹہرائے جاتے ہیں ۔۔ میرا صرف ایک سوال ہے ۔۔

گزشتہ 69 برس ہی کی نہیں ۔۔تحریکِ پاکستان کی تاریخ کو کھنگال ڈالیئے ۔۔ تمام بڑی عالمی طاقتیں ۔کب ، کس وقت پاکستان کے حق میں تھیں ۔۔؟؟ بھارت کس فورم پر ہم سے مخلص رہا ہے ۔۔ مگر ہم اتنے سالوں بعد بھی اپنے دشمن سے نمٹنے کی کوئی سٹرٹیجی ہی نہیں بنا پائے ۔۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں دنیا کی بہترین آرمی اورایٹمی ہتھیارعطا کیئے ۔۔ مگر اللہ پاک کی ان تمام نوازشات کےباوجود ۔۔ یہ طفیلئے پاکستان کی بنیادوں کو دیمک کی طرح چاٹتے گئے ۔۔کیونکہ ہم نےخود غرضی کی عینک اتار کر ۔۔ کبھی حب اوطنی اور اللہ پاک پر کامل توکل کر کے انہیں جڑ سے کاٹنے کی کوشش نہیں کی ۔۔ ہماری مفاد پرستیوں نے ہمیں ان کے ساتھ جیناسکھا دیا ہمارے دل پتھر ہوتے چلے گئے۔۔ ہم نے ایک رسم سی بنا لی ۔۔ کہ دوسروں پر ساراالزام ڈال کر اپنا دامن بچاتے رہو ۔۔۔۔
اگر ہمیں پاکستان کے ہر کونے میں بھڑکتی اس آگ کو بجھانا ہے ۔۔ تو اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں کا تجزیہ کر کے اپنی اصلاح خود کرنی ہوگی ۔۔ ورنہ یہ آگ پھیلتی رہے گی ۔۔ ہر ماہ دو ماہ بعد سینکڑوں پاکستانی ہونہی گاجرمولی کی طرح کٹتے رہیں گے ۔۔ ہر روز جنازے اٹھتے رہیں گے ۔۔ہماری مائیں ۔۔بہنیں اور بیٹیاں ۔۔یونہی بیوہ اور بے آسرا ہوتی رہیں گی ۔۔اور اس کے نتیجے میں ۔۔جو یتیموں کی نئی نسل پروان چڑھے گی ۔۔ کیا وہ حب الوطنی کے نام سے آشنا ہوگی ۔۔؟؟؟ اس سوال کا جواب ہم سب کو مل کر تلاشنا ہوگا ۔

ہوش کے ناخن لیجیئے۔۔ اِس آشیاں کو تنکا تنکا ہونے سے بچا لیجیئے ۔۔ یہ خرمن اگر یونہی جھلستا رہا ۔۔ تو یہ نہ ہو کہ ۔۔ ہم ایک روز بس اس کی راکھ کریدتے رہ جائیں
پاکستان زندہ باد

Share on Google Plus

About Unknown

3 comments:

  1. wowww well written .. :)

    ReplyDelete
  2. قصة صبي، يقارن سلوكيات شعب الماضي والحاضر نحو احتفالات يوم الاستقلال في باكستان. "انظر الأب! لقد حصل على اثنين من الشارات، سأشتري ثلاثة"، ويقول مونا البالغة من العمر 5 سنوات إلى والده مشيرا إلى صديقه كاكا.

    ReplyDelete