WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

SURA E AL FURQAN




SURA E AL FURQAN




سورۂ فرقان

"کس قدر فراوانیاں اور خوش گواریاں عطا کرنے والا ہے وہ رب  جس نے یہ قرآن نازل کیا  تاکہ اقوامِ عالم کو آگاہ کر دیا جائے کہ زندگی کے سفر میں  کون کون سے خطرناک مقامات آتے
ہیں اور  ان سے بچنے کا طریق کیا ہے "۔                    ( القرآن        سورۂ فرقان )
  بلا شبہ سورۂ فرقان  قرآنِ پاک کی ایک ایسی سورۃ ہے  جس کے دلائل اور براہین کو اگر مکمل طور پر سمجھ لیا جائے  تو حق اور باطل کے درمیان خلیج بلکل واضح ہو کر نگاہوں کے سامنے آجاتی ہے۔جس طرح خدا کے قانون کے مطابق مختلف مقامات پر  ترش ، کڑوا اور میٹھے ذائقوں کے پانی اکھٹے بہتے رہتے ہیں ، ان کے درمیان موجود آڑ انہیں ملنے نہیں دیتی ، اسی طرح ایک ہی جگہ رہنےبسنے  والے انسان  بظاہر ایک جیسے  دکھائی دیتے ہیں  لیکن انکی ذہنیتوں میں بہت فرق ہوتا ہے  جو انکے درمیان حق و باطل کی کشمکش کا سبب بنتا ہے ، کبھی باطل کا پلڑا عار ضی طور پر بھا ری ہو بھی جائےتو خدا کا
قانون ِ مکافات جلد یہ فیصلہ کر دیتا ہے کہ دائمی فتح حق کی ہی  ہوتی ہے اور   یہی کشمکش زندگی کی روانی کا سبب بنتی ہے۔
خدا نے اپنی کائنات میں یہ انتظام کر رکھا ہے کہ  اسکی ہر شے ایک مقررہ دائرے میں  مسلسل رواں رہے ، جس طرح خارجی کائنات میں زمین اور سورج کی مسلسل گردش کے  بدولت  رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات آتے جاتے رہتے ہیں ، اسی طرح اللہ پاک نے انسانوں کی معاشرتی زندگی میں بھی ایسا انتظام کر  دیا ہے   کہ کوئی بھی قوم ہمیشہ جہالت اور ظلمت کی تاریکی میں نہ رہے ،جس کے لیئے وہ مختلف ادوار میں مختلف اقوام پر انبیاء اور رسول  کے ذریعے ہدایت اور نصیحت  بھیجتا رہا ۔ تاریخ ِ عالم گواہ ہے کہ  اللہ کے ان فرما رواؤں کو ہر طرح کی اذیتیں دی گئیں ، مکر و فریب
اور شاطر چالوں کے ذریعے انکا راستہ کھوٹا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ کہی ں فرشتوں جیسا نا ہونے پر اعتراض کیا گیا  تو کہیں معجزات کا مطالبہ کیو نکہ وہ اس حقیقت سے نا بلد تھے  کہ رسولوں کے انسان جیسا  ہونے سے دراصل انسانی اختیار اور ارادے کی آزمائش مقصود ہوتی ہے  کہ انسان کسی مافوق الفطرت  دباؤ کے بغیر  عقل و بصیرت سے کام لیکر حق و صداقت کے متعلق آزادانہ فیصلہ کرے ۔ لہذا جن کے دل گواہی  دیتے ہیں وہ خدا کی بھیجی ہوئی ہدایت کو اپنا نصب العین اور شعار  ِ اولین بنا لیتے ہیں۔  انکا حسنِ عمل ایک ایسے حسین اور شاداب معاشرے کی تشکیل کا سبب بنتا ہے  جس میں انسانی ذات کی نشونما بخوبی ہوتی ہے ۔ لیکن جن کے دل و نگاہ پر کفر کے پردے پڑے  ہوں ان کے سامنے معجزے بھی رونما ہوجائیں وہ پھر بھی باطل کی روش سے باز نہیں آتے،  دنیا اور آخرت دونوں میں ذلت و خواری کا جہنم ایسے لوگوں کا مقدر  بنتا ہے ۔
اللہ پاک کے  قوانین میں لوگوں کے لیئے بہت گنجائش ہے جو کوئی اپنی غلط روش کو  چھوڑ کر سچائی کے راستے پر آتا ہے اور معاشرے کی نشونما کے لیئے صلاحیت بخش کام کرتا ہے ، نظام ِ خداوندی کے قیام اور اس کے استحکام کے لیئے  نہایت استقامت اور ثبات سے سر گرم ِ عمل رہتا ہے  تو اسکا ہر قدم  اللہ کی جانب اٹھتا ہے اور وہ   سبک رفتاری سے بلند منال طے کرتا   چلا جاتا ہے۔

******************   



Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment