WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

THE PRAYER






"THE PRAYER"



تجھے کیا ملے گا نماز میں

بدلتے زمانوں نے جہاں   ہمارے معاشرتی اقدار کو دھندلا دیا  ہے وہیں کئی  فاش حقیقتیں بھی  کھل کر سامنے آئی ہیں اور انہی میں سے ایک" اقیمو الصلوۃ " اور نماز کا فرق ہے ،  ہماری اسلامک سوسائٹی میں یہ ایک عام سا چلن جڑ پکڑ گیا ہے  کہ چار یا پانچ وقت کی نماز ادا کر کے ہم سمجھتے ہیں کہ  سارے فرائض ادا ہو گئے ۔۔۔۔
حالانکہ نماز فرض، سنتوں اور نفل کی مخصوص تعداد پر مشتمل روٹین کا عمل ہر گز نہیں ہے ، دراصل   ہم نے نماز کی  ہر مسلمان پر اولین اور بروقت فرضیت کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی ۔۔۔ ،  اسے ایک روٹین کے عمل کی طرح ادا کرنے کی ایک بڑی وجہ  کم علمی اور وراثت میں ملے ہوئے آدرش  بھی ہیں ، ایک وقت تھا  جب  بچپن سے سختی کر کے بچوں کو نماز کی عادت ڈالی جاتی تھی ۔۔۔ کچھ گھروں میں مار پیٹ کر مسجد بھیجنے کا چلن بھی عام تھا  لہذا کچے ذہنوں نے  اس زبردستی پر نماز کو سجدہ ، رکوع اور اور قیام پر مشتمل ایک روٹین کی عبادت بنا دیا ۔حالانکہ اگر ہم صرف اذان
 کے الفاظ پر غور کریں  تو بار بار  " حی الی الفلاح" کی مسلسل پکار ہی  ذہن کے بہت سے در وا کر سکتی ہے ۔
ہمارے سجدوں کے بے اثر ہونے کی ایک بڑی وجہ ہماری نیتوں کا کھوٹ بھی ہے ، اگر ہم واقعی فلاح پانے  کے لیئے
نماز ادا کرتے  تو ہماری صفوں میں اعلی آگے اور ادنی پیچھے والی تفریق نہ ہوتی،  یہاں تو حد یہ ہے کہ نمازِ جنازہ تک میں اعلی عہدیداروں کی صفیں فرنٹ میں رکھی جاتی ہیں ، حالانکہ مر کر سب نے ایک ہی جیسی مٹی اور قبروںمیں ہی جانا ہوتا ہے ۔  اکثر تقاریب میں دورانِ نماز بھی خواتین کا مکمل دھیان  رنگز ، سکن فیئرنس ۔۔۔ وغیرہ پر ہوتا ہے ۔
ہماری معاشرے کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ  ہم نے فرض  عبادات کو رسم اور رسم و رواج کو فرضوں وتروں کی طرح گلے لگا لیا ہے  اور ہر فرقہ  بضد ہے کہ کہ صرف وہی صراطِ مستقیم پر گامزن ہے اور دیگر افراد کو یہ بتانے میں مصروفِ ہے کہ تمہاری نماز نہیں ہوئی ۔اب اگر میں ان تفصیلات میں گئی تو مجھے معلوم ہے کہ  یہاں فتووں کے انبار لگ جائیں گے ۔۔ ، میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنا نفس ِ مضمون اتنے ہی سادہ الفاظ میں بیان کروں جتنا سادہ میرے رب کا سوہنا  مذہب اسلام ہے۔نہ میری تحریر  میں کسی کو تضحیک کا  کوئی پہلو  ملے، نہ ہی یہ کسی کی دل آزاری کا سبب  بنے۔
 امت   مسلمہ  میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور تفرقہ بازی کی سب سے بڑی وجہ  ہماری نمازوں کا بے  اثر ہونا ہے ۔۔ !!  کیونکہ ہم اقامت ِ صلوۃ کا حق کسی طور ادا نہیں کرتے،ہمارا ادا ئیگی ِ نماز کا مقصود نہ تو آپس میں اتحاد و  یگانگت ہوتا ہے اور نہ ہی "نفسی تطہیر" ،  سارے عالم ِ اسلام میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے،  عرب سے عجم تک ،کشمیر سے  فلسطین
تک  مسلمانوں کا نا حق خون بہایا جا ر رہا ہے اور ہر مسلم فرقہ ا پنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ مسجد بنا کر نماز پڑھنے میں مشغول ہے ، حالانکہ  اقامتِ صلوۃ کی فرضیت کا بنیادی مقصداللہ پاک  کےنظام کا معاشرے میں قیام تاکہ بھٹکے ہوئی سیدھے راستے پر آئیں اور ظلم  ، تشدد اور نا انصافی کی چکی میں پستی ہوئی مظلوم اقوام  کی مدد کے لیئے  عالمگیر انقلابی اقدامات کیئے جا سکیں جس کے لیئے اولین شرط اتحاد اور بھائی چارہ ہے جس کا راستہ اللہ نے ہمیں نماز  (صلوۃ) اور  مسجد ( امت کے انقلابی مراکز ) کی صورت میں دکھایا تھا  ۔
خدا کی اس بے کراں کائنات کا نظام اس کے نا قابلِ تغیر  قوانین ِ قدرت  کے مطابق  ازل سے ابد تک چلتا رہے گا ، اللہ نے انبیا ء اور رسل بے شک مخصوص اقوام پر  بھیجے تھے لیکن ان کے دم سے جو انقلابات صفحۂ قرطاس پر رونم ہوئے۔وہ عالمگیر  اور پوری انسانیت کی فلاح کے ضامن تھے  پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ  اس کی طرف سے عائد فرض عبادات محض انفرادی مقاصد کی لیئے ہوں ( جب  کے  ہم اپنی نماز سے وہ انفادی مقصد بھی حاصل نہیں کر پاتے)۔
 یقینا  کہیں گزشتہ  یا موجودہ   زمانوں میں  مسلمانوں سے ایسی فاش غلطیاں ہوئی ہیں  آج  ہماری نماز  نہ تو اقامت ِ صلوۃ کا حق ادا کر پاتی ہےاور نا ہی فرض عبادات کے پیمانے پر پوری ا تر کرہماری نفسی تطہیر کا سبب بنتی ہے ۔۔۔  اگر امت ِ مسلمہ کی اس ڈوبتی ناؤکو بچانا ہے تو ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا اور اس کا  بہترین ذریعہ  معاشرے میں  صلوۃ کے نظام کا قیام ہےجہاں مظلوم  کی بروقت داد  رسا ئ  ہو اور مقتول کے لواحقین کو گھر بار  چھوڑ کر بھاگنا نہ پڑے بلکہ  انھیں بروقت انصاف دستیاب ہو۔

*********************************



Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment