WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

" لاج " The Modesty (short story)


"لاج"
By: Saadeqa Khan            
یہ کہانی ظلم کی چکی میں پستی ۔۔مرد کے اشاروں پر ناچتی ہر عورت۔ ہر لڑکی ۔ ہر حوا کی بیٹی کے نام میرا ایک پیغام ہے,عورت اُس وقت تک ننگِ انسانیت ۔۔وحشیوں کے ہاتھوں غیرت کے نام پر قتل ہوتی رہے گی۔جب تک وہ اپنی عصمت کا خود دفع کرنا نہیں سیکھ لیتی ۔بغاوت ضرور کیجئے مگر۔اپنی ناموس کی حفاظت کے لیئے ۔ اپنے طر ف بڑھتے ہاتھوں کو اولین سٹیج پر ہی توڑ ڈالیئے ۔ جن کا مقصد عورت کو اس مقام تک لانا ہوتا ہے ۔جس کے بعد اُسکی حیثیت محض ایک کٹھ پتلی کی رہ جاتی ہے۔


رات کے آٹھ بج تھے ۔۔ مہرالنساء کے ہاتھ بہت تیزی سے چل رہے تھے ۔۔ اس کے سامنے پڑی ایک پائے کی میزجس کے نیچے اینٹیں لگا کر سہارا دیا گیا تھا ۔۔ ہار سنگھار کے تمام لوازمات سے بھری پڑی تھی۔۔ البتہ سال بھر سے ٹوٹےآئینے کی جگہ اب ایک نئے نسبتاٌ بڑے آئینے نے لے لی تھی ۔۔۔ مہرالنساء نے آخری ٹچز دیتے ہوئے اپنا ناقدانہ جا ئزہ لیا ۔۔ بڑے گلے کا انتہائی چست لباس ۔۔ کانوں میں بڑی سے چاند بالیاں ۔۔ ہاتھوں میں موتیا کے گجرے ۔۔ آج اسکی سج دھج ہی نرالی تھی ۔۔ ابا کی ہدایت کے مطابق مہرو کو ایک بیورو کریٹ کے فارم ہاؤس پر پرفارمنس دینا تھی ۔۔
نی مہرو !! اگر آج تو نے رج کر اپنے فن کا مظاہرہ کر لیا ۔۔ تو سمجھ بس تیرے لیئے سارے در خود بخود وا ہوتے چلے جائیں گے ۔۔۔ گلاب دین کی خوشی سے بانچھیں کھلی ہوئی تھیں ۔۔ اور غلیظ منہ سے پان کی پیک باہر ابل پڑنے کو تھی ۔۔ابا ۔یہ در میرے زندگی کے لیئے نہیں بلکہ تیرے بینک اکا ؤنٹس کے لیئے کھلے گیں ۔بہت ساری تلخی اپنے اندر اتارتےہوئے مہرو نے بھاری گھنگرو پاؤں میں باندھے ۔آئینے میں اپنے سراپے پر ایک پُر نفرت نظر ڈالتے ہوئے وہ چادر سےخود کو ڈھانپتی ہوئی کمرے سے باہر نکلی ۔
اور گلاب دین نے کچھ ایسا غلط بھی نہیں کہا تھا ۔؎اس ایک ڈانس پرفارمنس کے بعد تو جیسے ہر دوسرا بیوروکریٹ ، بزنس مین اورسیاستدان مہرو کا مجرا دیکھنے کے لیئے بیتاب تھا ۔ کئی جگہ سے اسے ماڈلنگ کی آفر بھی آئی۔ مہرو کی صورت میں گلاب دین کی جو لاٹری نکلی تھی اب مہرالنساء کا بھائی جمال بھی اب اس میں پوری طرح حصہ بانٹ رہا تھا ۔۔غیرت اور بے غیرتی کے درمیان ایک بہت ہی باریک سی حدِ فاصل ہوتی ہے ۔بس اپنے ضمیر کو سلانا پڑتا ہے ،آنکھیں کھلی رکھ کر اندھا بننے کا فن اور کانوں میں ڈاٹ لگائے بغیر بہرہ بننے رہنے کی اداکاری سیکھنی ہوتی ہے ۔بس پھر پیسہ ، آ سائش اور عیاشی، زندگی کی ہر راحت کے در خود بخود وا ہوتے چلے جاتے ہیں ۔
          ہر مجرے،ہر نئی ماڈلنگ اسائنمنٹ کے بعد  جب مہرو رات گئے گھر لوٹتی  تو گلاب دین گھر کے برآمدے میں ہی بہت بے چینی کے ساتھ اس چیک کا منتظر ہوتا تھا  جو وہ ساتھ لیکر آتی تھی ، گلاب دین کے بینک اکاؤنٹس بھرتےگئے  ایک تنگ و تاریک گلی کے متعفن گھر سے وہ ماڈل ٹاؤن کے ایک بڑے بنگلے میں منتقل ہوئے  تو مہرو جواب کشمالہ کے نام سے شہرت رکھتی تھی  کے دلفریب رقص اور جان لیوا اداؤں کے چاہنے والوں کی تعداد کچھ اور بڑھ گئی ساری رات جب جمال دین اور اس کے عیاش دوست نشے میں دھت  فحش فلمیں لگا کر غل غپاڑہ کرتے تو اِ س بڑےسے بنگلے کے ایک پُرآسائش کمرے میں ایک معصوم سی لڑکی گھپ اندھیرے میں آنسو بہاتی رہتی ۔ہر روز جب کچھ اور غلیظ نگاہیں اس کے محوِ رقص سراپے کا آر پار ایکسرے کرتیں ۔۔ تو مہرو کو اپنا وجود کسی متعفن جوہڑ، کسی گندی نالی میں کلبلاتے کیڑے سے بھی زیادہ حقیر لگا کرتا ۔ وہ رات بھر اٹھ کر دسیوں دفعہ نہاتی ۔۔ کہ کسی طرح اُس غلاظت سےنجات حاصل کر لے جو رفتہ رفتہ اسکے وجود کا حصہ بنتی جا رہی تھی ۔وہ بچی نہیں رہی تھی جانتی تھی مرد وہ بھیڑیا ہے جس کی بھوک جس کی ہوس کبھی صرف عورت کو ناچتا یا نمائش کرتادیکھ کر پوری نہیں ہوتی ۔آخر وہ کب تک ۔ان نا مرد باپ بھائی کا جہنم کا پیٹ بھرنے کے لیئے خود کو نیلام کرتی رہی گی؟؟ اور مہرو کے خدشات غلط نہیں تھے ایک روز  ٹاپ کے  ایک سیاستدان نےجن کا بڑھا ہوا پیٹ اُن کے سیاسی تجربے کا بھر پورعکاس تھا ۔  ایک اونچی بولی لگا کر مہرو کی راتوں کا سودا بھی کر لیا ۔۔
  انسان اور اسکی غیرت کی موت میں ایک بہت چھوٹا سا فرق ہوتا ہے ۔۔ انسان کے جنازے کو کاندھا دیکر لوگ قبر تک لیکر جاتےہیں مگر غیرت کا جنازہ ۔۔ وہ خود اٹھاتا ہے ۔۔ یا پھر وہ بے گور و کفن لاش ۔۔ قدرتی عوامل کے مطابق خود ہی گل سڑ کر ۔۔انسان کے وجود کے اندر ہی کہیں ۔۔ ۔فنا ہو جاتی ہے ۔۔ بھلا مردے بھی کبھی قبروں سے اٹھ کر زندہ ہوئے ہیں ۔۔ وہ تو اب بس یومِ حشر اٹھائے جائیں گے ۔۔۔!!
           مگر مہرو اس رات اپنے جسم کا سودا کرنے نہیں گئی اس رات کے بعد کسی نے مہر النساء کو کسی سیاستدان۔بیوروکریٹ ۔ کسی مولوی کی نجی محفل میں محوِ رقص نہیں دیکھا ۔
            اگلے روز شام کے اخبار میں ایک چھوٹی سی خبر تھی ۔۔ تیزی سے مشہور ہوتی ماڈل اور رقاصہ کشمالہ کے باپ اور بھائی کو ان کے گھرمیں گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا ۔ جبکہ کشمالہ لا پتہ ہے ۔پولیس کو خدشہ ہے کہ واردات لین دین کے تنازعے کا شاخسانہ ہے۔۔ دونوں مقتولین کو کھانے میں کوئی نشہ آور شے ملا کر دی گئی تھی
******************

Share on Google Plus

About Unknown

1 comments: