WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

اصحابِ کہف Ashaab e Kahaf


 





اصحابِ کہف

  
 اس کائنات کا ہر حسین نقشہ اور ہر تعمیری پروگرام اُس ذاتِ خداوندی کی حمد و ستائش کا زندہ پیکرہے  جس نے اسی مقصد کی تکمیل کے لیئے  اس ضابطہ قوانین (قرآنِ پاک) کو نازل کیا۔
القرآن(سورۃ کہف)           
 



 

قرآن ِ پاک میں  اللہ تعالی   بار بار اپنے  بندوں سے وعدہ فرماتا ہے کہ  تم میں سے جو کوئی مجھ پر ایمان  لا کر  استقامت ، صبر اور حوصلے  کیساتھ  نیکی اور ہدایت کے راستے پر  چلنے کی کوشش کرےتو  میرے قوانین قدم قدم پر ہر بندے کے محا فظ اور مددگار ثابت ہوں گے ۔ میرے خیال میں اس وعدے کو بار بار دوہرانے کی  ایک خاص وجہ یہ ہے کہ انسان کا شیطان سے بھی بڑا دشمن اس کے اپنے اندر کا خوف ہے ۔ کہیں ماں باپ ، بیوی بچوں کی محبت دامن گیر ہوتی ہے تو کہیں معاشی بد حالی اور رزق کی قلت اور دربدری کا  اژدہا  راستہ روکے کھڑا نظر آتا ہے ۔
یہ خوف کی زنجیریں صرف اسی وقت ٹوٹ سکتی ہیں جب  خدا کی ذاتِ پاک پر انسان کا ایمان پختہ ہو بے شک ہر سختی اللہ کی طرف سے آتی ہے لیکن رفع بھی تو اسی کے قوانین کے تحت ہوتی ہے ۔ یہ اُسی خدا کی عالمگیر قوانین ہیں جن کے مطابق  چاند ، سورج سیارے ، اس کائنات کا ذرہ ذرہ  اپنی اپنی روٹین پر رواں دواں ہے ۔ جب خارجی کائنات ازل سے ایک ہی اصول پر کاربند ہےتو انسان کی معاشرتی زندگی کیونکر اس دائرے سے باہر نکل سکتی ہے
قرآنِ پاک میں خاص طور پر اصحابِ کہف کا واقعہ بیان کرنے کی دو بڑی وجوہات ہیں ، اول  یہ کہ اس داستان میں بہت کچھ ملاوٹ کر کےاسے مافوق الفطرت  بنا دیا گیا ہے اس لیئے وضاحت سےذکر کر دیا گیا کہ یہ اصحاب نا تو انبیا  ءمیں سے تھے اور نا ہے پیغمبروں میں سے  ، یہ  چند نیک سیرت افراد کا ایک گروہ تھا  جو خدا پر پختہ ایمان لا کر اسکی ہدایت کے راستے پر چل پڑےتھے ۔ میرے لیئے باقی ساری تفصیلات غیر اہم ہیں میرا مقصد قطعا  ُٗ اختلافی امور کو زیر ِ بحث لانا نہیں ہے  جن کی وجہ سے یہ واقعہ صدیوں سے پر اسرار ایشو رہا ہے ۔  کہیں  ان اصحاب کی تعدادپر بحث تو کہیں  غار میں قیام  و طعام اور سونے جاگنے پر  جھگڑے۔ 
اصل اہمیت صرف اس پیغام ،اس  مورال کی ہے جو ان تفصیلات کی گہرائیوں میں کہیں پنہا ہے ،جسے ہم میں سے چند ایک علاوہ نہ کسی نے سمجھا ا اور نہ ہی عمل کرنے کی سعی کی وہ عالمگیر پیغام جس کے لیئے اصحاب ِ کہف نے  تکالیف جھیلیں وہ یقینا یہی ہےکہ  جو کوئی خدا کے راستے پر اپنا گھر بار ، معاشرتی زندگی اس کے سکھ اور آسائشیں قربان کر کے ایک   ہمہ گیر انقلاب کے لیئے آگے بڑھتا ہے تو صرف اُس  کی ہی نہیں بلکہ جو کچھ  چھوڑنا پڑا ہے اسکی بھی حفاظت کا ضامن اور اس سے بڑھ کر نواز دینے ،والا اللہ ہے جو قادر بھی ہے اور وکیل بھی ۔
بلا شبہ یہ واقعہ عقل ِ انسانی کی  بے تابی اور  وحی الہی کی صبر طلبی کی عمدہ مثال ہے، انسان فطر تا عجلت پسند ہے  وہ فوری نتائج کا طلبگار ہوتا ہے  وہ اتنا انتظار نہیں کر پاتا کہ  زمانہ کچھ اور آگے بڑھ جائے اورعلمی تحقیقات میں وسعت کی بنا ہر وہ حقائق کھل کر سامنے آ جائیں  جو وحی کے ذریعے بیان کیئے گئے تھے ۔ کیونکہ خدا کے قوانین اندھا دھند نہیں ہیں ان میں انسانوں  کے لیئے طویل وقفے اور مہلت ہے، اور یقینا ایمان والوں کے لیئے یہ عرصہ کٹھن تو ہوتا ہے نا قابلِ برداشت  ہر گز نہیں کہ وہ راستہ  ہی بدل لیں۔
اصحاب ِ کہف آج کے ہر اُس کمزور  اور خوفزدہ مسلمان کے لیئے بہترین مثال ہیں جو خدا کی وحدانیت او راسلام کی سر بلندی کا الم بردار تو ہے مگر عملی میدان میں صفر ہے
 
*********************


 
             


Share on Google Plus

About Unknown

2 comments: