WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

SURA E AL ZUMAR (The Troops)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
"تدبر ِ فی القرآن"

اللہ پاک فرماتا ہے ، کہ اس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا ایک جرثومے سے کی جسے بعد میں دو حصوں میں تقسیم کرکے نر اور مادہ خلیے الگ کیئے اور یوں  جانداروں کےنر اور مادہ وجود میں آئے۔ کرۂ ارض پر حیات کا ارتقاء جاری رہا ، قومیں آتیں اور مٹتی رہیں ، ان میں سے جو قومیں ترقی کے جتنے اوجِ کمال پرپہنچیں وہ اتنی ہی سرکش ہوگئیں ،خدا کے قوانین ِ کائنات کی جگہ جب اپنے خود ساختہ  اصول رائج  کرنی کی کوشش کی جائے تو لا محالہ  اسکا انجام حولناک تباہی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔حالانکہ اللہ تعالی نے ہر قوم کی ہدایت و راہ نمائی کے لیئے انبیاء کو تفویض کیا ، ہوا یہ کرتا تھا کہ جب کوئی نبی اللہ کاپیغام ِ رشد و ہدایت  دیکر معاشرے کو نئے سرے  سے سدھارکر چلا جاتا تھا تو اس کے بعد  ایک خدا کے نام لیوا چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے  نکال کر فساد ڈالتےاور نبی کی تعلیمات میں اپنی مرضی سے اختراع کرتے یہی وجہ ہے کہ توریت ،زبور یا انجیل  میں سے کوئی بھی آسمانی کتاب اپنی اصل حالت میں موجود نہیں ، حالانکہ یہ حقیقت روز ِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ قوم یا نبی بدل جانے سے اللہ کا پیغام نہیں  بدلا کرتا۔تمام انبیاءکرام نے خدا کی وحدانیت اور اس کے عالمگیر قوانین  کا درس دیا ۔



انسان کی حالت عجیب ہے جب اس پر کوئی  سختی آتی ہے تو و ہ دل کے  پورے جھکاؤ کے ساتھ اللہ پاک کو پکارتا ہے ، لیکن جب اس کے بعد اسے آسائش میسر آتی ہے تو   پھر اپنی گریہ و اری کو بھول کر سابقہ روش کی طرف پلٹ جاتا ہے ۔ ہر رات کے بعد سحر خدا کا قانون ہے ،تو   ہر آسائش کے بعد تکلیف ،اور ہر دکھ کے بعد سکھ  کی گھڑی بھی اسی خدا کےقوانین کے مطابق میسر آتی ہے ، لیکن یہ باتیں صرف ان لوگوں کی سمجھ میں آ سکتی ہیں جو خدا کی آخری ہدایت (قرآن) پر غور و غوض کر کے ،اسکی روشنی  میں اپنے معاملات کے فیصلے  کرتے ہیں ۔ ۔اسی کو " تدبر ِ فی القرآن" کہا جاتا ہے۔
جس کسی  کا دل قرآن کے لیئے کھل جاتا ہے  تو پھر وہ اپنے رب  کی عطا کردہ راہ نمائی کے سائے تلے اپنا سفر ِ ِ حیات  تمام تر قلبی و عملی استقامت کیساتھ طے کرتا ہے،  اللہ کا اپنے بندوں سے وعدہ کہ وہ انکی استقامت کا اجر اس اندا ز سے دیگا جو انکے وہم و گمان میں  بھی نہیں ہوگا ۔  خدا کا مقرب بننے کے لیئے کسی وسیلے یا ذریعے  کی ضرورت نہیں ہوتی،اللہ پاک اپنے ہر بندے کی یکساں سنتا اور قبول کرتا ہے ۔
جو کوئی بھی دنیاوی طاقتوں یا اپنے جذبات کے تابع چلے تو لا محالہ وہ ہمہ وقت اندرونی خلفشار ، اضطراب کا شکار رہے گا کیونکہ انسانی جذبات کا دوسرا نام ہی کشمکش ہے ،لیکن ایک خدا کے قوانین کا اتباع کرنے والا اپنے رب کی رحمتوں کے سائے تلے اطمینان و سکون کی زندگی  بسر کریگا ۔ اب فیصلہ انسان کے اپنےہاتھ میں ہے ۔

********************************

Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment