WELCOME TO MELTED TRUTHS

All Truths are easy to understand once they are discovered;the point is to discover them.(Galileo Galilei)

NASA discovered Seven new Planets

NASA discovered Seven new Planets


اللہ پاک کی اس کائنات کی سب سے بڑی خوبصورتی یہی ہے کہ اس  کی ہر شے  اپنے اپنے دائرۂ کار میں مسلسل رواں ہے ، ان میں سے ایک بھی اپنی جگہ  اگر ساکن ہو جائےیا اپنے مخصوص راستے سے ہٹ کر کہیں اور جا نکلے تو لا محالہ پورا نظام اثر انداز ہوگا ۔ مثلا  اگر سورج کسی روز مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہو ،یا چاند چودہ تاریخ کے بعدگھٹنے بجائے جوں کا توں رہے  تو زمین پر انسان ہی نہیں دیگر جانداروں کی  حیات کوبھی خطرات لاحق ہو جائیں گے ۔
انسان کا سب سے بڑا المیہ یہی رہا ہے کہ وہ خارجی کائنات میں  کارفرما خدا کے ان عالمگیر قوانین  کو تسلیم کرتا ہے ان کے غیر مبدل  ہونے پر بھی یقین رکھتا ہے ، لیکن!!جب سوال اسکی معاشرتی زندگی کا ہو تو وہ سب کچھ یکسر فراموش کر کے صرف اپنی سنتا ہے اور اپنے من کی کرکے تباہیوں کو دعوت دیتا رہتا ہے ۔  قرآنِ پاک میں سب سے زیادہ ذکر  یہی ہے کہ ہر قوم اپنے اعمال اور سرکشی کی بدولت نیست و نابود ہوئی ۔ حالانکہ یہ اقوام تہذ یب و تمدن ، صنعت و حرفت میں بہت ترقی یافتہ تھی ۔ لیکن صد حیف کے انسانی عقل فطرت کی قوتوں سے ہم آہنگ ہو کر آگے بڑھنے کے بجائے ہمیشہ تصادم  کا راستہ اختیار کرتی ہے جس کا نتیجہ آخر الاامر حولناک تباہی کی  صورت میں  نمودار ہوتا رہا ہے۔
چاہے وہ عاد و ثمود ہوں یا  حضرت نوحؑ ، حضرت شعیبؑ کی اقوام  سب ہی نے بار بار کی ہدایت و نصیحت کے بجائے انبیاء کی تکذیب کی ،  لیکن جب خدا کے قانون ِ فطرت کےمطابق فیصلے کی گھڑی آگئی تو کسی فرعون ، قارون  یا  ہامان کو کوئی جائے پناہ میسر نہیں آ سکی اور یہ سر زمین رہتی دنیا  تک کے لیئے عبرت کا نمونہ بن گئی کہ آج ۔۔۔۔۔کی جدید ترین ٹیکنیکس  بھی  یہاں ایک پھول تو کیا ایک غنچہ بھی کھلا دینے میں ناکام  ہیں۔

 
 دنیا بھر سے سائنسدان اپنے اس سوال کا جواب تلاشنے میں شب و روز سر گرداں ہیں کہ کیا کائنات میں زمین  ہی ایسا سیارہ ہے جہاں حیات ممکن ہے ۔  ہارورڈ یونیورسٹی اور ناسا کی  جدید تحقیق کے مطابق  عین ممکن ہے کہ د یگر سیاروں پر ایلینز بستےہوں  لیکن زیادہ امکان  اس بات کا ہے کہ اگر کبھی کہیں کسی اور سیارے پر ایلینز  رہتے بھی تھے تو انہوں نے  ٹیکنالوجی کے عروج پر پہنچ کر فطرت سے تصادم کی راہ اختیار کی اور صفحۂ ہستی سے ہمیشہ کے لیئے مٹ گئیں ، اور لا محا لہ انسان خود بھی   کسی  ایسے ہی انجام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس صورتحال  کو بھانپتے ہوئی امریکی تھنک ٹینکس نے ان سیاروںتک رسائی تیز کردی ہے جہاں وہ زمین کو تباہی کے دہانے پر پہنچا کر خود فرار ہو سکیں۔ اسی سلسلے میں حال ہی میں  بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور ناسا نے زمین سے انتہائی مماثل ایسے ساتھ سیاروں کا ایک سسٹم دریافت کیا ہے جو ایک ڈوارف پلینٹ کے گرد  محوِ گردش ہے، جسے "ٹریپسٹ ون" کا نام دیا گیا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق ان کا سائز سورج کے سائز کا آٹھواں حصہ ہوگا اور یہ زمین سے انتا لیس نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں ۔  نئے دریافت ہونے والے ان سات سیاروں میں چار کا سائز اور ماس زمین کے برابر ہے جبکہ باقی تین بھی اس علاقے میں پائے جاتے ہیں جسے سائنس کی اصطلاح میں " ہیبی ٹیبل زون" کہا جاتا ہے  یعنی خلا میں وہ جگہ جہاں زندگی پنپنے کی خصوصیات پائی جاتی ہوں ۔
ابھی اس دریافت کی  تصدیق ہونا باقی ہے جس کے لیئے سائنسدان ناسا کی سپٹزر ٹیلی سکوپ استعمال کرنے کا ارادہ  رکھتے ہیں ۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس سسٹم میں محض سات نہیں بلکہ دو ہزار تک چھوٹے سائز کے ایسے سیارے  موجود ہیں  جنھیں ایسٹرانامی کی اصطلاح میں " ایگزو پلینٹ " کہا جا تا ہے ۔  یہ نا صرف ایک دوسرے سے بہت قریب  ہیں بلکہ جس ستارے کے گرد یہ گردش کر رہے ہیں ان سے بھی انکا  فاصلہ زیادہ نہیں ہے ۔
اس دریافت کے لیڈ ریسرچر  ڈاکٹر گیلن کے مطابق یہ سسٹم جیوپیٹر کے گرد محوِ گردش  مونز سے کافی مشابہہ ہے ۔ اس کے مرکزی ستارے کا اندرونی درجۂ حرارت  تقریبا ََ  دو ہزار پانچ سو پچاس کیلون ہے  اور یہ پانچ سو  ملین سال پرانا ہے۔اس وجہ سے قوی امکان کے کہ یہاں  زندگی پنپ سکے، یا  مائع  کی صورت میں پانی موجود ہو جو کسی بھی سیارے پر حیات کی سب سے بڑی علامت سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ ہمارے نظام ِ شمسی کا مرکز سورج چار اعشاریہ چھ سال پرانا ہے اور اس کا اندرونی درجۂ حرارت پانچ ہزار سات سو اٹھتر کیلون ہے ، اس  کے چھ سیارے ہیبی ٹیبل زون کے اندر واقع ہیں  جہاں سطح زمین کا درجۂ حرارت سو  سینٹی گریڈ کے  حد کے اندر ہے ۔ 

  
اس تمام تر تحقیق اور بریک تھرو کے با وجود انسان اپنے اس سوال کا جواب پانے سے اب تک قاصر ہے کہ کیا اس بے کراں کائنات میں وہی واحد مخلوق ہے ، کیا زمین ہی وہ سیارہ ہے جہاں زندہ حیات پائی جاتی ہے ؟؟ یا کہیں اور کسی سیارے کسی ڈوارف پر ایلینز بھی بستے ہیں ؟ دیکھے اور انتظار کیجیئے ستاروں پر کمندیں ڈالنے والے آپ کے لیئے جلد ہی اور کون سی بڑی خبر لاتے ہیں ۔ 
مگر یہ بات ذہن میں رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ فی الوقت انسان کے لیئے سب سے اہم اسکی اپنی بقا ہے۔ 
******************



Share on Google Plus

About Unknown

0 comments:

Post a Comment